لاہور: بھارتی حکومت کا سکھوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا ایک اور ہتھ کنڈا سامنے آگیا اور ساکہ ننکانہ صاحب کی 100 سالہ تقریبات میں شرکت کے لیے سکھ یاتریوں کو جتھے کوپاکستان آنے سے روک دیا گیا۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی اور شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کا بھارتی حکومت کے اقدام پر احتجاج، شرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی پردھان بی بی جاگیر کورکاکہنا ہے ان کی اپنی حکومت نے سکھوں کے ساتھ دھوکا کیا یے، بھارت کی مرکزی حکومت کی اس حرکت سےسکھوں کے دل ٹوٹ گئے ہیں۔
ساکہ ننکانہ صاحب کی تقریبات میں شرکت کے لیے آنیوالے 730 بھارتی سکھ یاتریوں کو پاکستانی ہائی کمیشن نیو دہلی کی طرف سے ویزے جاری کیے گئے۔ بی بی جاگیرکور کے مطابق پاکستان جانے والے یاتریوں نے مکمل تیاری کرلی تھی،مختلف ریاستوں سے یاتری شری دربارصاحب امرتسرپہنچ چکے ہیں اور آج انہوں نے بارڈرکراس کرنا تھا لیکن بدھ کی شام کو بھارت کی وزارت داخلہ کی طرف سے پیغام آگیا کہ یاتری پاکستان نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا ابھی نومبر سے میں یاتری پاکستان گئے تھے اس وقت سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔ جبکہ پاکستان حکومت ،پاکستان کی سکھ پربندھک کمیٹی کے پردھان سردار ستونت سنگھ اور سابق پردھان سرداربشن سنگھ ہمارے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے لیکن اب ہماری ہی حکومت نے ہمیں دھوکا دیا ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کی طرف سے 27 لاکھ روپے سے 20 بسوں کی بکنگ کروائی گئی تھی جبکہ آج واہگہ بارڈر پر بھرپوراستقبال کیا جانا تھا لیکن بھارتی حکومت نے آخری وقت پر سکھ یاتریوں کوپاکستان آنے سے روک دیا ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سیکرٹری سردار امیر سنگھ نے بھارت کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سرکار کی مسلمانوں کے ساتھ ساتھ سکھوں کے ساتھ دشمنی کھل کرسامنے آرہی ہے۔ شری اکال تخت صاحب کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ ساکہ ننکانہ صاحب پوری دنیا میں بسنے والے سکھوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔