نماز حاجات
حضرت ابن سلامؓ کہتے ہیں کہ جب نبی کریمؐ کے گھر والوں پر کسی قسم کی تنگی پیش آتی تو ان کو نماز کا حکم فرماتے اور یہ آیت تلاوت فرماتے۔
ترجمہ ’’اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم کرتے رہئے اور خود بھی اس کا اہتمام کیجئے۔ ہم آپ سے روزی کموانا نہیں چاہتے۔ روزی تو آپؐ کو ہم دیں گے۔‘‘
ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ جس شخص کو کوئی ضرورت پیش آجائے، دینی یا دنیاوی، اس کا تعلق حق تعالیٰ سے ہو یا کسی آدمی سے، اس کو چاہئے کہ بہت اچھی طرح وضو کرکے پھر دو رکعت نماز پڑھے اور پھر حق تعالیٰ کی حمد و ثنا کرے اور پھر درود شریف کے بعد یہ دعا پڑھے تو اگر خدا نے چاہا تو اس کی حاجت ضرور پوری ہوگی۔
’’نہیں کوئی معبود بجز خدا تعالیٰ کے، جو بڑے علم والا ہے اور بڑے کرم والا ہے، ہر عیب سے پاک ہے، خدا جو رب ہے عرش عظیم کا، تمام تعریفیں اسی کیلئے ہیں، جو رب ہے سارے جہانوںکا۔ خدایا، میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ان چیزوں کا جو تیری رحمت کو واجب کرنے والی ہوں اور مانگتا ہوں تیری مغفرت کی موکدات کو اور مانگتا ہوں حصہ ہر نیکی سے اور سلامتی ہر گناہ سے، میرے لیے کوئی ایسا گناہ نہ چھوڑ، جس کی تو مغفرت نہ کرے اور نہ کوئی ایسا فکر و غم جس کو تو زائل نہ کر دے اور نہ کوئی ایسی حاجت جو تیری مرضی کے موافق ہو اور تو اس کو پورا نہ کردے۔ اے ارحم الراحمین۔‘‘