کوہ پیمائی کیلئے درکار وسائل پر بھاری پیسہ خرچ ہوتا ہے
کوہ پیمائی کیلئے درکار وسائل پر بھاری پیسہ خرچ ہوتا ہے

علی سدپارہ کی تلاش K2 کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن تھا

امت رپورٹ:
پہاڑوں کے بیٹے محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیمائوں جان سنوری اور پابلو موہر کی تلاش کا تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا گیا ہے۔ اس سرچ آپریشن میں پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے علاوہ چلی اور آئس لینڈ کی حکومتوں نے بھی مدد فراہم کی تھی۔ جبکہ دنیا کے مختلف کوہ پیما بھی تلاش کے اس آپریشن میں شریک رہے۔ سرچ آپریشن ختم کرنے کے اعلان کے وقت گلگلت بلتستان کے حکام کے ہمراہ علی سدپارہ سمیت لاپتہ کوہ پیمائوں کے اہلخانہ اور دوست بھی موجود تھے۔ موسم سرما کی حالیہ مہم جوئی کے دوران پانچ کوہ پیمائوں نے زندگی کی بازی ہاری۔
جنوبی ایشیا کی تاریخ کا سب سے بڑا سرچ آپریشن اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھی آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے پابلو موہر پانچ فروری کو آٹھ ہزار میٹر سے زیادہ بلندی پر کے ٹو کی چوٹی کے قریب لاپتہ ہوگئے تھے۔ ان کی تلاش کا آپریشن چھ فروری سے شروع ہوا تھا۔ جو پندرہ فروری تک جاری رہا۔ گزشتہ روز محمد علی سدپارہ، جان سنوری اور پابلو موہر کے لواحقین نے پریس کانفرنس کرکے آپریشن ختم کرنے کا اعلان کیا۔ محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھا۔

انہوں نے اس موقع پر امدادی آپریشن میں مدد کرنے پر حکومت پاکستان، پاکستان آرمی، حکومت گلگت بلتستان، دوست ممالک اسمیت دنیا بھر میں موجودہ کوہ پیما کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا۔ ساجد سدپارہ نے پریس کانفرنس میں ایک بار پھر اپنے اس دعوے کو دوہرایا ہے کہ وہ اور کئی کوہ پیما اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کے والد سمیت لاپتہ کوہ پیمائوں نے کے ٹو کو سر کرلیا تھا۔ ان کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا۔ وہ واپسی کے وقت پیش آیا۔ کیونکہ جب آٹھ ہزار دو سو میٹر کی بلندی سے جب وہ (ساجد سدپارہ) واپس آئے تو وہ تینوں اس وقت بالکل صحت مند اور ٹھیک تھے۔ ساجد سدپارہ نے اپنے والد کی بہادری اور جرأت کو خراج تحسین پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد علی سدپارہ نے پاکستان کے لئے کئی ریکارڈ بنائے۔ جس میں نانگا پربت کو موسم سرما میں فتح کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں جب کے ٹو سے واپس آیا تھا تو اس وقت ہی میں نے کہہ دیا تھا کہ وہ ڈیڈ زون میں لا پتا ہوئے ہیں۔ ان کے زندہ رہنے کے امکانات کم ہیں۔ لہذا ان کی تلاش کے لئے مزید لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے‘‘۔ پریس کانفرنس کے دوران آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے پابلو موہر کے قریبی عزیز بھی موجود تھے۔
الپائن کلب پاکستان کے مطابق موسم سرما کی حالیہ مہم جوئی، جسے اس ماہ کے دوسرے ہفتے میں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، کے دوران پانچ کوہ پیما ہلاک ہوئے۔ پریس کانفرنس میں گلگت بلتستان حکومت کے وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان کے علاوہ جان سنوری اور پابلو موہر کے خاندان کے لوگ اور دوست بھی موجود تھے۔ پریس کانفرنس بلتستان کشمیر دفتر میں منعقد ہوئی۔ مقامی صحافی موسیٰ کے مطابق وزیر سیاحت راجہ ناصر علی خان کا کہنا تھا کہ موسمی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت، پاک فوج اور لواحقین اس نتیجے پر پہنچے کہ لاپتہ کوہ پیما اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ حکومت محمد علی سدپارہ اور ساجد سدپارہ کو سول اعزازت سے نوازے گی۔ جبکہ غیر ملکی کوہ پیمائوں کی خدمات اور بہادری کا اعتراف کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ محمد علی سدپارہ اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لئے جاری رہنے والا آپریشن اپنی تاریخ کا سب سے بڑا سرچ آپریشن تھا۔ اس میں پاک فوج کے ہیلی کاپیٹر کے علاوہ چلی اور آئس لینڈ کی حکومتوں نے بھی مدد فراہم کی تھی۔ اس کے علاوہ دنیا کے مختلف کوہ پیما بھی تلاش کے آپریشن میں شریک رہے تھے۔