حضرت ابن عمرؓ ایک مرتبہ بازار میں تشریف رکھتے تھے کہ جماعت کا وقت ہوگیا۔ دیکھا کہ فوراً سب کے سب اپنی اپنی دکانیں بند کرکے مسجد میں داخل ہوگئے۔ ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ انہی لوگوں کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی۔
ترجمہ: ’’ان مسجدوں میں ایسے لوگ صبح اور شام خدا کی پاکی بیان کرتے ہیں جن کو خدا کی یاد سے اور بالخصوص نماز پڑھنے سے اور زکوٰۃ دینے سے، نہ خریدنا غفلت میں ڈالتا ہے اور نہ بیچنا۔ وہ ایسے دن کی پکڑ سے ڈرتے ہیں، جس میں بہت سے دل اور بہت سی آنکھیں الٹ جائیں گی۔‘‘
حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ وہ لوگ جو تجارت وغیرہ یا اپنے اپنے کاروبار میں مشغول ہو جاتے تھے، لیکن جب اذان کی آواز سنتے تو سب کچھ چھوڑ کر فوراً مسجد میں چلے جاتے۔
ایک جگہ کہتے ہیں: ’’خدا کی قسم یہ لوگ تاجر تھے، مگر ان کی تجارت ان کو خدا کی ذکر سے نہیں روکتی تھی۔‘‘
حضرت ابن مسعودؓ ایک مرتبہ بازار میں تشریف رکھتے تھے کہ اذان ہوگئی۔ انہوں نے دیکھا کہ لوگ اپنے اپنے سامان کو چھوڑ کر نماز کی طرف چل دیئے۔ ابن مسعودؓ نے فرمایا: ’’یہی لوگ ہیں جن کو خدا تعالیٰ کے ذکر سے خرید فروخت بھی نہیں روک سکتی۔‘‘
ایک حدیث میں نبی کریمؐ کا ارشاد مبارک ہے: ’’قیامت کے دن جب حق تعالیٰ تمام دنیا کو ایک جگہ جمع فرمائے گا تو ارشاد ہوگا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو خوشی اور رنج دونوں حالتوں میں خدا کی حمد کرنے والے تھے تو ایک مختصر سی جماعت اٹھے گی اور بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہو جائے گی پھر ارشاد ہوگا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو راتوں میں اپنی خواب گاہوں سے دور رہتے اور اپنے رب کو خوف اور رغبت سے یاد کرتے تھے، تو ایک دوسری مختصر جماعت اٹھے گی اور وہ بھی جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوجائے گی۔ پھر ارشاد ہوگا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جن کو تجارت یا بیچنا خدا کے ذکر سے نہیں روکتا تھا تو ایک تیسری مختصر سی جماعت کھڑی ہوگی اور جنت میں بغیر حساب کے داخل ہو جائے گی۔ اس کے بعد بقیہ لوگوں کا حساب شروع ہوجائے گا۔‘‘ (بحوالہ: نماز مشکلات کا حل)