قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کا نتیجہ تاخیر کا شکار ہے لیکن غیر سرکاری اور غیر حتمی نتیجے کے مطابق مسلم لیگ ن کی سیدہ نوشین افتخار کو تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد پر برتری حاصل ہے۔
این اے 75 ڈسکہ کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سیدہ نوشین افتخار97588 ووٹ لے کر آگے ہیں جبکہ سیالکوٹ تحریک انصاف کے علی اسجد ملہی 94541 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔
این اے 75 ڈسکہ کے 23 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ آنا ابھی باقی ہے جبکہ 23 میں سے لاپتہ ہونے والے 19 پولنگ اسٹیشنز کا عملہ ریٹرننگ افسر کے دفتر پہنچ گیا ہے جہاں ووٹوں کی گنتی کا عمل جاری ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات احسن اقبال نے الزام عائد کیا تھا کہ این اے 75 کے 23 پولنگ اسٹیشن کا عملہ تمام ریکارڈ کے ساتھ لاپتہ ہو گیا جس کے باعث 23 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ مشکوک ہو چکا ہے۔
احسن اقبال نے چیف الیکشن کمشنر سے عملے کے 23 افراد کے لاپتہ ہونے کے نوٹس کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی رہنما عظمیٰ بخاری کارکنان کے ہمراہ آر او آفس جا پہنچیں جہاں پولیس نے دروازہ بند کردیا تو لیگی رہنما اور کارکنوں نے دھکا مار کر دروازہ کھول دیا۔
اس موقع پر پولیس اور لیگی کارکنوں کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی جبکہ عظمیٰ بخاری نے الیکشن عملے پر انتخابی نتائج نہ دینے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ 2018 میں ن لیگ کے ساتھ جو ہوا تھا آج وہی دہرایا جا رہا ہے۔