امت رپورٹ:
مسلم لیگ ’ن‘ نے پرویز خٹک کے خاندان کو پارٹی میں لانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے لیگی رہنما نے رابطے بھی شروع کر دیئے ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بھرپور خدمات کے باوجود پرویز خٹک کے خاندان کو دیوار سے لگایا گیا تو تحریک انصاف خیبرپختون میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے گی۔ پرویز خٹک کو وزیر دفاع بنانے پر بھی ان کا خاندان خوش نہیں جبکہ ابراہیم خٹک اور عمران خٹک کو مرکز اور صوبے میں وزارتیں نہ دینے پر یہ خاندان پہلے ہی ناراض ہے۔
’’امت‘‘ کو دستیاب اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے لیاقت خٹک کے خلاف فوری اقدامات اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پرویز خٹک کو غیر اہم وزارت دینے اور صوبائی معاملات سے دور رکھنے کے بعد خٹک خاندان کو نون لیگ میں لانے کی کوششیں کر دی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں چوہدری نثار بھی رابطے کر رہے ہیں۔
’’امت‘‘ کو خٹک خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ پرویز خٹک کو وزیر اعلیٰ نہ بنانے اور مرکز میں اہم عہدہ نہ دینے کے باوجود ان کی پی ٹی آئی کیلئے خدمات کے صلے میں ان کے بیٹے ابراہیم خٹک کو وزارت دی گئی نہ ان کے داماد عمران خٹک کو وزیر بنایا گیا۔ صرف ان کے بھائی لیاقت خٹک کو وزارت دی گئی۔ جو اب واپس لے لی گئی ہے۔ جبکہ پرویز خٹک کو جو وزارت دی گئی۔ سب کو معلوم ہے کہ اس کی حیثیت کیا ہے۔ وزارت دفاع دیے جانے پر پرویز خٹک کو عمران خان اور بعض پارٹی رہنمائوں کی سوچ بھی معلوم ہوگئی کہ وہ انہیں بڑا عہدہ دے کر تحریک انصاف میں ان کو بڑا رہنما نہیں بنانا چاہتے۔ ذرائع کے مطابق پرویز خٹک کو امید تھی کہ انہیں وزیر داخلہ بنایا جائے گا یا پیٹرولیم و توانائی کی وزارت دی جائے گی۔ تاہم پی ٹی آئی کیلiے خدمات نہ رکھنے والے پیراشوٹرز کو مشیروں کی صورت میں یہ عہدے دے دیئے گئے جس پر پرویز خٹک ناراض ہیں۔
’’امت‘‘ کو معلوم ہوا ہے کہ پرویز خٹک کو نون لیگ نے یہ آفر کر دی ہے کہ اگر وہ خاندان سمیت آئندہ انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوتے ہیں تو انہیں وزیراعلیٰ بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے پیپلز پارٹی کی بھی کوششیں جاری ہیں۔ ایک سوال پر ذرائع نے بتایا کہ پرویز خٹک اور لیاقت خٹک میں کوئی سیاسی اختلاف نہیں۔ بلکہ اختلافات جائیداد کی تقسیم کا ہے۔
واضح رہے کہ پرویز خٹک خاندان خیبرپختون میں پی ٹی آئی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر یہ خاندان مسلم لیگ ’ن‘ میں شامل ہو گیا تو نصف سے زائد اراکین اسمبلی ان کے ساتھ چلے جائیں گے۔ کیونکہ وزیراعلیٰ محمود خان، شوکت یوسف زئی، اسد قیصر، شہرام ترکئی اور عاطف خان کے اپنے حلقوں کے باہر کوئی اثر رسوخ نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نواز شریف ہر قیمت پر خیبرپختون میں پرویز خٹک کے خاندان کو پارٹی میں لانا چاہتے ہیں۔
ادھر لیاقت خٹک کا کہنا ہے کہ انکوائری کرائی جائے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز میاں عمر کے خلاف کیوں ہو گئے۔ عمران خان وزیر اعلیٰ سمیت سب کو سامنے بٹھاکر بات کریں۔ انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) کی حمایت نوشہرہ کے عوام نے کی انہوں نے نہیں۔ اختیار ولی کی حمایت میں پی ٹی آئی ورکرز کھل کر سامنے آگئے۔ انہیں ہٹانے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔ یہاں مسلم لیگ (ن) کا امیدوار 22 سال سے الیکشن نہیں جیت سکا۔ ووٹ عمران خان کا ہے۔ انہیں ہٹانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ہارنے کی وجوہات کا پتہ لگایا جائے۔
لیاقت خٹک نے کہا کہ کسی دوسری سیاسی پارٹی کو جوائن کرنے کا ارادہ نہیں۔ وزارت کا شوق نہیں۔ یہ آنے جانے والی چیز ہے۔ دوسری جانب لیاقت خان خٹک کی برطرفی پر میاں عمر کے ڈیرے پر جشن منایا گیا اور تحریک انصاف کے کارکنوں کی بڑی تعداد میاں عمر کے ڈیرے پر پہنچی۔ لیاقت خان خٹک کی وزارت جانے پر خوشیاں منائی گئیں۔ صوبائی وزیر آبپاشی لیاقت خٹک کو پارٹی پالیسیوں کی خلاف ورزی پر صوبائی کابینہ سے نکالا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کی مشاورت اور گورنر خیبرپختون کی منظوری کے بعد ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا۔ وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے لیاقت خٹک کو کابینہ سے نکالنے کی ویڈیو بھی جاری کر دی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے لیاقت خٹک پر الزام لگایاگیا ہے کہ نوشہرہ کے ضمنی انتخاب میں انہوں نے مسلم لیگ ’ن‘ کے امیدوار کی حمایت کی اور پارٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزی کرتے رہے۔ جس کی وجہ سے تحریک انصاف کو شکست ہوئی۔ لیاقت خٹک کی ان سرگرمیوں کو وزیراعظم عمران خان کے علم میں لایا گیا اور عمران خان سے مشاورت کے بعد وزیراعلیٰ محمود خان نے لیاقت خٹک کو کابینہ سے فارغ کرنے کے لئے گورنر کو کہا۔ گورنر شاہ فرمان کی منظوری کے بعد ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ نے لیاقت خٹک کی بطور وزیر آبپاشی کابینہ سے فارغ ہونے کا باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا۔
یاد رہے کہ لیاقت خٹک نے 29 اپریل 2019ء کو وزیر آبپاشی کا قلمدان سنبھالا تھا۔ کامران بنگش نے بتایا کہ نوشہرہ کے ضمنی انتخاب میں پارٹی کے اندرونی اختلافات کے سبب شکست ہوئی۔ وزیراعظم عمران خان پیر کے روز پشاور کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس دورے میں ضمنی انتخاب میں شکست سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ڈسپلن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ بات بہت آگے تک جائے گی۔ جو بھی پارٹی کارکن ہے۔ پارٹی کے ڈسپلن کی پیروی کرنے کا پابند ہے۔
لیاقت خٹک ان کے بیٹے سابق تحصیل ناظم احد خٹک پر الزام تھا کہ انہوں نے تحریک انصاف میں گروپ بندی کی اور لیاقت خٹک نے اپنے بھائی پرویز خٹک کے ساتھ سیاسی اختلافات پیدا ہونے پر مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کی حمایت کی۔ لیاقت خٹک گروپ میں شامل پی ٹی آئی کے سابق ضلعی کونسلرز، ناظمین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے پارٹی سے بغاوت کر کے اختیار ولی کا ساتھ دیا۔ مریم نواز کے جلسے میں شرکت کی۔ اختیار ولی کی کامیابی کے بعد مانکی شریف، ڈھیری کٹی خیل، نواں کلے نوشہرہ، خٹ کلے سمیت متعدد جگہوں پر لیاقت خٹک، احد خٹک اور ان کے ساتھیوں نے بھرپور جشن منایا۔ جس کی ویڈیوز وزیراعظم عمران خان، وزیراعلیٰ محمود خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کو بجھوائی گئی ہیں۔ ان تمام شواہد کی روشنی میں وزارت واپس لینے کا فیصلہ کیاگیا۔
وزیر دفاع پرویز خٹک اور سابق صوبائی وزیر لیاقت خان خٹک کے مابین احد خٹک کی سیٹ پر اختلافات پیدا ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق عمر کاکا خیل کو امیدوار بنانے کا فیصلہ احد خٹک نے دل سے تسلیم نہیں کیا تھا۔ وزیر دفاع پرویز خٹک کے بیٹے اسحاق خٹک اور احد خٹک کے مابین اختلافات پیدا ہوئے، جو بڑوں تک پہنچ گئے۔ چار مرتبہ دونوں میں راضی نامہ بھی ہوا۔ لیکن اختلافات کسی نہ کسی طریقے سے پھر شروع ہوتے رہے۔