یہ ایک سعودی طالب علم کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ ہے، جو حصول تعلیم کیلیے برطانیہ میں مقیم تھا۔ وہ طالب علم بیان کرتا ہے کہ مجھے ایک ایسی انگریز فیملی کے ساتھ ایک کمرہ کرائے پر لے کر رہنے کا اتفاق ہوا جو ایک میاں بیوی اورایک چھوٹے بچے پر مشتمل تھی۔
ایک دن وہ دونوں میاں بیوی کسی کام سے باہر جا رہے تھے تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ اگرآپ گھر پر ہی ہیں تو ہم اپنے بچے کو کچھ وقت کے لیے آپ کے پاس چھوڑ دیں؟ میرا باہر جانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، اس لیے میں نے ہامی بھر لی۔ وہ بچہ مجھ سے کافی مانوس تھا۔ کچھ دیر کھیلنے کے بعد وہ مجھ سے اجازت لے کر کچن میں گیا اور تھوڑی ہی دیر بعد مجھے کسی برتن کے ٹوٹنے کی آواز آئی اور ساتھ ہی بچے کی چیخ سنائی دی۔
میں جلدی سے کچن میں گیا اور دیکھا کہ شیشے کے جس گلاس میں بچہ پانی پی رہا تھا وہ اس کے ہاتھ سے گر کر ٹوٹ چکا تھا اور بچہ ڈر کر اپنی جگہ سہما کھڑا تھا۔ میں نے بچے کو تسلی دی اور کہا کہ تم پریشان نہ ہو اور امی واپس آئیں تو ان سے کہنا کہ گلاس انکل سے ٹوٹ گیا تھا۔
پھر میں نے سوچا کہ اگلے دن ایک گلاس لا کر کچن میں رکھ دوں گا۔
یہ ایک معمولی واقعہ تھا اور میرے خیال میں پریشانی والی کوئی بات نہیں تھی۔ جلد ہی وہ دونوں میاں بیوی واپس آگئے اور میں نے بچے کو ان کے حوالے کر دیا۔ وہ عورت جب کچن میں گئی اور گلاس ٹوٹا ہوا پایا تو بچے سے پوچھا بچے نے اس کو وہی بتایا، جو کہ میں اس کو سمجھا چکا تھا۔
اسی شام کو وہ بچہ میرے پاس بہت افسردہ حالت میں آیا اور مجھے کہا کہ انکل میں نے امی کو سچ بتا دیا ہے کہ وہ گلاس آپ نے نہیں بلکہ میں نے توڑا ہے۔
اگلی صبح میں یونیورسٹی جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا کہ میرے کمرے کے دروازے پر دستک ہوئی۔ میں نے دروازہ کھولا تو سامنے اس بچے کی ماں کھڑی تھی۔ اس نے مجھے صبح بخیر کہا اور نہایت شائستگی سے میرا نام لے کر کہا کہ ہم آپ کو ایک نفیس اور شریف آدمی سمجھتے ہیں۔ مگر آپ نے ہمارے بچے کو جھوٹ بولنے کی ترغیب دے کر اپنا وقار خراب کر لیا ہے۔
ہم نے آج تک کسی بھی معمولی یا بڑی بات پر اپنے بچے سے جھوٹ نہیں بولا نہ کبھی اس کو جھوٹ بولنے کی ترغیب دی ہے۔ لہٰذا ہم آپ کو مزید اپنے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ براہ مہربانی آپ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر اپنے لیے کسی دوسری رہائش کا بندوبست کر لیجیے۔
قارئین! آئیے ہم ایک لمحہ کے توقف کے ساتھ اپنا ہلکا سا احتساب کریں کہ ہم میں سے تقریباً ہر بندہ صبح سے لے کر شام تک معمولی باتوں پر کتنی دفعہ جھوٹ بولتا ہے اور کتنی دفعہ ہمارے بچے جھوٹ بولتے ہیں۔ جس پر ہمیں کوئی ملال نہیں ہوتا۔ حالانکہ ہم مسلمان ہیں اور اسلام میں جھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ خدا ہمارے حال پر رحم فرمائے اور ہمیں ہر حال میں سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔