تمام کام حسب خواہش انجام پذیر ہوں
الضار … النافع… ضرر پہنچانے والا اور نفع پہنچانے والا۔
علامہ قشیریؒ کہتے ہیں: کہ ان اسماء میں اس طرف اشارہ ہے کہ ضرر و نفع اور ہر چیز حق تعالیٰ کی قضا و قدر سے ہے، لہٰذا جو شخص اس حکم یعنی اس کی قضا و قدر کا تابعدار ہو، وہ راحت سکون کی زندگی پائے گا اور جو شخص اس کے تابع دار نہ ہو، وہ آفت و مصیبت میں پڑے گا۔ چنانچہ حق تعالیٰ فرماتا ہے:
ترجمہ: جس شخص نے میری قضا و قدر کو تسلیم کیا، میری بلا پر صبر کیا اور میری نعمتوں پر شکر کیا، وہ میرا سچا بندہ ہے اور جس شخص نے میری قضا و قدر کو تسلیم نہ کیا، میری بلا پر صبر نہ کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا نہ کیا تو وہ میرے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لے۔
حضرت شیخؒ نے شرح اسماء حسنیٰ میں ان دونوں اسماء ’’الضار اور النافع‘‘ کی وضاحت کے سلسلے میں یہ لکھا ہے کہ: خیر و نفع و ضرر کا مالک صرف حق تعالیٰ ہے۔ اور گرمی، سردی، خشکی، تری میں درد و تکلیف، رنج و پریشانی اور شفا کا پیدا کرنے والا بھی وہی ہے۔ یہ قطعاً گمان نہ کیا جائے کہ دوا بذات خود فائدہ دیتی ہے، زہر بذات خود ہلاک کرتا ہے، کھانا بذات خود سیر کرتا ہے اور پانی بذات خود سیراب کرتا ہے، بلکہ یہ تمام اسباب عادی ہیں، بایں معنی کہ یہ عادت قائم ہے، حق تعالیٰ نے ان کو اسباب بنایا ہے کہ مذکورہ بالا چیزیں ان کے واسطے سے پیدا کرتا ہے، اگر وہ چاہے تو ان چیزوں کو بغیر واسطوں اور ان اسباب کے بھی پیدا کر سکتا ہے اور اگر چاہے تو ان کے باوجود بھی ان چیزوں کو پیدا نہ ہونے دے۔
اسی طرح عالم علویات اور عالم سفلیات کی تمام چیزیں اور تمام اجزاء محض واسطے اور اسباب کے درجہ میں ہیں، جو حق تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے زیر اثر ہیں اور ان تمام کی حیثیت بہ نسبت قدرت الہٰیہ وہی ہے جو لکھنے والے کے ہاتھ میں قلم کی ہوتی ہے، لہٰذا بندے کو چاہئے کہ تمام نقصانات اور تمام فائدوں کو حق تعالیٰ کے فیصلے جانے، عالم اسباب کو اس کی قدرت کے زیر اثر سمجھے اور حکم و قضا الٰہی کا تابعدار ہو کر اپنے تمام امور اسی کے سپرد کرے، تاکہ وہ ایک ایسی زندگی کا حامل بن جائے جو مخلوق سے محفوظ، مامون اور مطمئن ہو۔ بندے پر ان اسماء کا تقاضہ یہ ہے کہ امر الٰہی اور حکم شریعت کے ذریعہ دشمنان دین کو ضرر پہنچائے اور خدا کی مخلوق کو نفع پہنچائے اور ان کی مدد کرتا رہے۔
خاصیت: اگر کسی شخص کو کوئی حال اور مقام میسر ہو تو وہ اسم پاک ’’الضار‘‘ کو جمعہ کی راتوں میں سو بار پڑھا کرے، حق تعالیٰ اسے اس مقام پر استقامت عطا فرمائے گا اور وہ مرتبہ اہل قرب کو پہنچے گا۔ اگر کوئی شخص کشتی یا پانی کے جہاز میں سفر کرے تو وہ روزانہ اسم پاک ’’النافع‘‘ کو اکتالیس بار پڑھ لیا کرے، تو اس کے تمام کام حسب خواہش انجام پذیر ہوں گے۔