لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہبازکی ضمانت منظورکرلی ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگرکی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کروانے کا حکم جاری کر دیا ۔حمزہ شہباز کی طرف سے اعظم تارڑاورامجد پرویز ایڈوکیٹ پیش ہوئے.
نیب نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے دلائل دیے کہ حمزہ شہباز کے اور ان کی فیملی کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے اور ان کے خلاف جلد ہی فیصلہ ہو جائے گا ۔
نیب کے مطابق حمزہ شہباز نے 181 ملین روپے وصول کیے اور جعلی لوگوں کے نام سے بیرون ملک سے ترسیلات منگوائی گئی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹرکے مطابق حمزہ شہباز کے اثاثوں میں کروڑوں روپے کا اضافہ ہوا لیکن وہ ذرائع بتانے میں ناکام رہے۔
قومی احتساب بیورو کا الزام ہے کہ شہباز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں نے 9 انڈسٹریل یونٹس سے 10 برسوں میں اربوں کے اثاثے بنائے، تحقیقات کے مطابق شہباز شریف نے اپنے فرنٹ مین، ملازمین اور منی چینجرز کے ذریعے اربوں روپے کے اثاثے بنائے جبکہ شہباز شریف نے متعدد بے نامی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
نیب لاہور کے مطابق شہبازشریف اور ان کے صاحبزادوں نے سال 2008 سے 2018 تک 9 کاروباری یونٹس قائم کیے۔
سال 1990 میں شہباز شریف کے اثاثوں کی مالیت 21 لاکھ تھی اور 1998 میں ان کی اور ان کی اولاد کے اثاثوں کی مالیت ایک کروڑ 8 لاکھ ہو گئی۔
نیب کے مطابق 2018 میں شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کے اثاثوں کی مالیت بینامی کھاتے داروں، فرنٹ مین کی وجہ سے 6 ارب کے قریب پہنچ گئی۔ شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ نے کرپشن کر کے 7 ارب سے زائد کے اثاثے بنائے۔
یاد رہے کہ حمزہ شہبازشریف ایک سال اورآٹھ ماہ سے جیل میں ہیں تاہم اب انہیں رہائی مل گئی ہے۔