فائل فوٹو
فائل فوٹو

جمہوریت میں پارٹی قیادت کاکوئی کردارنہیں ہوتا۔سپریم کورٹ

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پرچیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ جمہوریت میں پارٹی قیادت کاکوئی کردارنہیں ہوتا،جمہوریت میں فیصلے پارٹی کرتی ہے،قیادت نہیں،کوئی اوپر سے اپنے فیصلے لاکرنافذنہیں کرسکتا،پارٹیوں کے فیصلے بھی جمہوری اندازمیں ہونے چاہئیں،آئین میں پارٹیوں کاذکر ہے،شخصیات کا نہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت جاری ہے، چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ سماعت کررہا ہے، وکیل جے یو آئی نے کہاکہ کل شایدعدالت کوغلط فہمی ہوگئی تھی،کامران مرتضیٰ جے یوآئی کی طرف سے دلائل دیں گے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ کامران مرتضیٰ کوباری آنے پرسنیں گے۔

وکیل رضاربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ آئرلینڈکی سپریم کورٹ نے قراردیاووٹ کی شناخت ظاہرنہیں کی جاسکتی،کسی کو ووٹ ظاہرکرنے پرمجبورنہیں کیاجاسکتا،عدالت نے کہاکہ سینیٹ کیلیے آئین میں فری ووٹ کالفظ استعمال نہیں ہوا،رضاربانی نے کہاکہ آئین میں کہیں نہیں لکھاسینیٹ کیلیے خفیہ ووٹنگ نہیں ہوگی،آئین یہ بھی نہیں کہتاسینیٹ الیکشن قانون کے مطابق ہوں گے۔

عدالت نے کہاکہ کسی جماعت کو 8 کے بجائے 2 نشستیں ملیں توکیامینڈیٹ کے مطابق ہوگا؟رضاربانی نے کہاکہ اوپن بیلٹ کافیصلہ ہو توسینیٹ الیکشن عارضی قانون کے تحت ہوگا،عارضی قانون ایک آرڈیننس کی صورت میں پہلے سے موجود ہے۔

رضاربانی نے کہاکہ آرڈیننس کی مدت 120 دن ہوتی ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہمارے پاس آرڈیننس کا معاملہ زیرسماعت نہیں ہے ،رضاربانی نے کہاکہ میں یہاں آرڈیننس کی نہیں بلکہ آئینی نکتے کی بات کررہا ہوں،آئین کے مطابق سینیٹ کا الیکشن عارضی قانون کے تحت نہیں ہو سکتا ،چیف جسٹس نے کہاکہ ہم نے آپ کا نکتہ نوٹ کرلیا۔

رضاربانی نے کہاکہ سینیٹ الیکشن سیاسی معاملہ ہے ریاضی کاسوال نہیں ،سیاسی معاملات میں سمجھوتے ہوتے رہتے ہیں ،کئی بار ایم پی ایز کسی ایشو پر متحدہو کرامیدوار کو ووٹ دیتے ہیں،آرڈیننس کےخلاف قرارداد منظورہوئی تووہ ختم ہوجائے گا،پارلیمان نے توثیق نہ کی تو آرڈیننس 120 دن بعد ختم ہو جائے گا۔

رضا ربانی نے کہاکہ عاقانون سازی کے ذریعے سینیٹ الیکشن نہیں ہو سکتا،چیف جسٹس نے کہاکہ آرڈیننس کا سوال عدالت کے سامنے نہیں ،آرڈیننس جاری ہونے پر کوئی رائے نہیں دیں گے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ جمہوریت میں پارٹی قیادت کاکوئی کردارنہیں ہوتا،جمہوریت میں فیصلے پارٹی کرتی ہے،قیادت نہیں،کوئی اوپر سے اپنے فیصلے لاکرنافذنہیں کرسکتا،پارٹیوں کے فیصلے بھی جمہوری اندازمیں ہونے چاہئیں،آئین میں پارٹیوں کاذکر ہے،شخصیات کانہیں۔