سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو
سرکاری ملازم کو رجسٹرار سپریم کورٹ تقررکرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔فائل فوٹو

جسٹس فائز نے نظرثانی کیس کارروائی ٹی وی پر نشر کرنیکی درخواست دائر کردی

اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظر ثانی کیس کی کارروائی کو براہ راست میڈیا پر دکھانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے خلاف ریفرنس کے معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک اور متفرق درخواست دائر کردی ہے۔ انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ صدارتی ریفرنس کے متن کو افشا کر کے میڈیا پر میرے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا، یہ پروپیگنڈا ریفرنس کی کاپی فراہم کرنے سے پہلے کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جج پریس کانفرنس نہیں کر سکتا، جبکہ نظر ثانی درخواستوں میں شامل فریقین کی میڈیا پر گرفت ہے، اس لئے نظر ثانی کی درخواستوں کی سماعت کو سرکاری اور نجی ٹیلی ویژن چینلز پر براہ راست دکھایا جائے۔
سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کو خارج کر دیا تھا اور ان میں سے سات ججز نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی اہلیہ کے ٹیکس سے متعلق معاملہ ایف بی آر کو بھیج دیا تھا جبکہ تین ججز نے معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کے خلاف اختلافی نوٹ لکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسی نے نظرثانی کی اپیلیں دائر کیں جن کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کا چھ رکنی بنچ بنایا گیا اور اختلافی نوٹ لکھنے والے تین ججز کو حصہ نہیں بنایا گیا۔
جسٹس فائز عیسی سمیت دیگر درخواست گزاروں نے چھ رکنی بنچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ کرنے والا دس رکنی فل کورٹ ہی سماعت کرسکتا ہے۔ اس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ بنچ تشکیل دینے کا اختیار چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے، چیف جسٹس چاہیں تو نظرثانی درخواستوں پر لارجر بنچ بھی بنا سکتے ہیں۔