کورونا وائرس نے ادویہ ساز کمپنیوں کو کھرب پتی بنادیا ہے۔ یہ دولت ان ادویہ ساز کمپنیوں نے کورونا وائرس کے پھیلائو کے بعد اس کے تدارک کے لیے تیار کی گئی ویکسین سے حاصل کی ہے۔
اسی حوالے سے کورونا ویکسین بنانے والی ایک اور امریکی کمپنی نے 2021 میں اس کی فروخت سے ہونے والے آمدن کا اندازہ بتا دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی کمپنی موڈرینا نے توقع ظاہر کی ہے کہ رواں سال اس کی تیارہ کردہ ویکیسن کی کل فروخت 18 اعشاریہ 4 ارب ڈالر تک جائے گی اور 2010 میں اپنے قیام کے بعد کمپنی پہلی مرتبہ منافعے میں جائے گی۔ اس سے قبل امریکی کمپنی فائزر بھی کورونا ویکسین سے ہونے والی آمدن کا تخمینہ بتا چکی ہے۔
واضح رہے کہ صرف فائزر اور موڈرینا کی تیار کردہ ویکسین کو امریکا میں استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں یہ ان دونوں کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسین کئی دیگر ممالک کو بھی فراہم کی جارہی ہے۔
کمپنی کے چیف ایگزیکیٹیو آفیسراسٹیفن بینکل کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی سامنے آنے والی اقسام کے مقابلے کے لیے بھی ویکسین پر مزید کام ہورہا ہے جب کہ کئی حکومتیں اس حوالے سے بھی فکر مند ہیں کہ انھیں اپنے شہریوں کو دیگر اقسام کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی صورت میں ویکسین کی ’’بوسٹر‘‘ خوراک فراہم کرنا ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال کے پیش نظر موڈرینا کمپنی اپنی پیدواری صلاحیتوں کو بڑھا رہی ہے اور 2021 میں کمپنی 70 کروڑ سے 1 ارب تک ویکیسن کی خوراکیں تیار کرے گی۔
علاوہ ازیں کمپنی اگلی جنریشن کی خوراکیں تیار کرنے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے جنھیں محفوظ بنا کر ترقی پذیر ممالک کو فراہم کیا جائے گا۔ کمپنی کے مطابق اب تک 6 کروڑ ویکسین کی خوراکوں کی ترسیل کی جاچکی ہے جب کہ 10 کروڑ خوراکوں کے لیے خام مال دستیاب ہے۔