اسلام آباد: حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن سے رجوع کر لیا۔
سینیٹ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ کی رائے کے بعد حکومتی وزرا الیکشن کمیشن پہنچ گئے۔ وزرا میں فواد چوہدری، بابر اعوان اور معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر، سینیٹر فیصل جاوید اور معاون خصوصی شہباز گل شامل تھے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ملاقات کا مقصد سپریم کورٹ کی رائے پر عملدرآمد سے متعلق الیکشن کمشنر سے بات کرنا تھی۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن زمینی حالات کے مطابق ووٹ سیکریسی کے بارے میں فیصلہ کرسکتا ہے۔ سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید و فروخت کی ویڈیو سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کرانے کے حوالے سے 5 اختیارات ہیں اور شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ شفاف الیکشن کے لیے پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی رائے کے بعد سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ساری ذمہ داری الیکشن کمیشن پر آتی ہے۔
سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن آئین کے مطابق خفیہ بیلٹ سے ہو ہی گا اور الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کروائے۔
بینچ میں شامل چار ججز نے اپنی رائے میں کہا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے ارٹیکل 226 کے تحت ہوں گے۔ خیال رہے کہ آئین کے آرٹیکل 266 میں واضح طور پر ذکرموجود ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ سکریسی حتمی نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسز کو روکے۔ الیکشن کمیشن آئین کے تحت صاف وشفاف اورمنصفانہ انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ ملک کے تمام ادارے الیکشن کمیشن سے تعاون کے پابند ہیں۔
عدالت نے کہا آرٹیکل 218/3 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرائے۔ کرپٹ پریکٹسز کو روکنے کے لیے عدالت ورکرز پارٹی کیس میں فیصلہ دے چکی ہے۔