پی پی پی اور پی ڈی ایم کے جن 7 سینیٹرز کے ووٹ مسترد ہوئے ان پر پہلے سے شبہ تھا، پی ڈی ایم ذرائع
پی پی پی اور پی ڈی ایم کے جن 7 سینیٹرز کے ووٹ مسترد ہوئے ان پر پہلے سے شبہ تھا، پی ڈی ایم ذرائع

سینیٹ میں فیصلہ کن مقابلے کے لیے پولنگ جاری

قومی اسمبلی سمیت سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوچکے ہیں جب کہ آج اسلام آباد کی 2، سندھ کی 11 ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی بارہ بارہ نشستوں پر ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں کے ہال کو پولنگ اسٹیشن کا درجہ حاصل ہے۔
پولنگ کے دوران قومی اسمبلی میں اراکین کے موبائل اندر لے جانے پر عائد پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جارہا ہے، اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے عبدالقادر پٹیل اور سکیورٹی عملے کے درمیان تکرار بھی ہوئی، عبدالقادر پٹیل نے تکرار کے بعد اپنا موبائل فون جمع کرادیا اور کہا کہ اگر حکومتی رکن میں سے کوئی موبائل فون اندر لایا تو ذمہ دار سیکیورٹی عملہ ہوگا۔
قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ تحریک انصاف کے شفیق آرائیں جب کہ دوسرا فیصل وواڈا نے کاسٹ کیا۔ سندھ اسمبلی میں سب سے پہلا ووٹ میر شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پہلا ووٹ جے یو آئی (ف) کے ہدایت الرحمان نے کاسٹ کیا۔ بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزیر زمرک اچکزئی نے سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
سینیٹ انتخابات کا سب سے دل چسپ اور بڑا معرکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی جنرل نشست پر ہورہا ہے جہاں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں۔ حکومتی اتحاد کے پاس 181 جب کہ اپوزیشن نشستوں پر موجود جماعتوں کے پاس 160 نشستیں ہیں۔
کئی اعتبار سے اس بار سینیٹ کا حالیہ انتخاب ہنگامہ خیز رہا ہے۔ انتخاب سے قبل صدر کی جانب سے طریقہ کار تبدیل کرکے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرینس دائر کیا گیا تاہم عدالت نے آئین میں بیان کردہ طریقہ کار برقرار رکھا۔ اس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے انتخابات میں کام یابی اور انتخابی عمل میں خرید وفروخت کے دعوے بھی سامنے آتے رہے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سینیٹ انتخابات میں حکومت کے خلاف صف بندی کرکے سینیٹ انتخاب لڑ رہا ہے جس کی وجہ سیاسی محاذ پر یہ سینیٹ انتخاب حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے نتائج سے حکومت کے خلاف جاری اپوزیشن کی تحریک کے مستقبل کے حوالے سے بھی صورت حال واضح ہوجائے گی۔