سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے جاری انتخابی عمل میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ کا وقت ختم ہوگیا ہے جہاں کامیاب امیدواروں کے ناموں کے اعلان کے لیے ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
قومی اسمبلی کے 340 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جبکہ ایک امیدوار مولانا عبدالاکبر چترالی ووٹ کاسٹ کرنے نہیں آئے جبکہ این اے 75 ڈسکہ کی نشست سے کوئی ممبر اسمبلی میں نہیں کیونکہ یہاں الیکشن کمیشن نے دوبارہ پولنگ کا اعلان کیا ہوا ہے۔
ایوان میں الیکشن کمیشن کے عملے نے 5 بجے پولنگ کے وقت کے خاتمے کا اعلان کیا جس کے ساتھ ہی ووٹوں کی گنتی شروع کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کی 2، خیبر پختونخوا کی 12، سندھ کی 11 اور بلوچستان کی 12 نشستوں پر سینیٹرز منتخب کرنے کے لیے ووٹ ڈالے گئے۔
واضح رہے کہ صوبہ پنجاب کی تمام 11 نشستوں پر امیدوار بلامقابلہ سینیٹرز منتخب ہوچکے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پہلا ووٹ حکومتی جماعت پی ٹی آئی کے میاں شفیق آرائیں نے کاسٹ کیا جبکہ دوسرا ووٹ وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے ڈالا۔
پولنگ کے لیے الیکشن کمیشن نے ارکانِ قومی اسمبلی کے لیے ہدایت نامہ لگایا گیا، دو بیلٹ باکس پارلیمنٹ ہاؤس میں رکھے گئے جبکہ عملے کی جانب سے کسی کو بھی پولنگ اسٹیشن میں موبائل یا کیمرہ لے جانے کی اجازت نہیں تھی۔
قومی اسمبلی ہال پولنگ اسٹیشن قرار دیا گیا جس کے باعث قومی اسمبلی کے عملے کا ایوان میں داخلہ بند تھا، قومی اسمبلی ہال میں الیکشن کمیشن کا عملہ یا ارکان ووٹر داخل ہو سکتے ہیں۔