یوسف رضاگیلانی نااہلی کیس میں الیکشن کمیشن نے کہاکہ ویڈیو سامنے آنے پرہم نے کوئی نوٹس نہیں لیاتھا،اس ویڈیومیں پیسے اورٹکٹ کاکوئی ذکرنہیں۔
الیکشن کمیشن پاکستان نے ہدایت کی ہے کہ حیدر گیلانی ویڈیو اسکینڈل کیس میں ان لوگوں کو بھی فریق بنایا جائے جنہوں نے پیسے وصول کیے، نئی درخواست دائر کی جائے،سماعت کل پھر ہوگی۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن میں اسلام آباد سے منتخب ہونے والے سینیٹر یوسف رضاگیلانی کی نااہلی کیس کی سماعت جاری ہے،رکن پنجاب کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن سماعت کررہا ہے ،پی ٹی آئی کے علی ظفر،فرخ حبیب،کنول شوزب الیکشن کمیشن پیش ہوگئے،چیف الیکشن کمشنر مصروفیت کی وجہ سے سماعت میں شریک نہیں ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفرنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نمبرگیم میں پی ٹی آئی امیدوارحفیظ شیخ کواکثریت حاصل تھی،سینیٹ انتخاب میں پیسے اورپارٹی ٹکٹس کے عوض دھاندلی کی گئی،بیرسٹرعلی ظفرنے کہاکہ سینیٹ الیکشن سے ایک روزپہلے دھاندلی کاثبوت ملا،علی حیدرگیلانی ویڈیومیں ووٹ خراب کرنے کاکہہ رہے تھے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہاکہ پی ٹی آئی کے وکیل نے ویڈیوکاٹرانسکرپٹ دیا،بیرسٹر علی ظفر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے پاس سیکشن 9 کے تحت اختیارات ہیں،ممبرپنجاب نے کہاکہ جن لوگوں کویہ رقم آفرکی گئی انہیں فریق نہیں بناناچاہیے تھا؟۔
بیرسٹرعلی ظفرنے کہاکہ فریق نہیں،وہ گواہ ہوسکتے ہیں،ویڈیومیں موجودلوگوں کے کم ازکم بیان حلفی لیے جاتے،جن کوآفرہوئی ان کے بیان حلفی لیے جاتے،رکن الیکشن کمیشن پنجاب نے کہاکہ آج اسی طرح کے کیس میں فیصلہ دے چکے ہیں،تائیدی شہادت لازمی ہونی چاہیے،رشوت دینے اور لینے والادونوں مرتکب ہیں۔
دوران سماعت علی حیدرگیلانی کی ویڈیوچلائی گئی ،بیرسٹرعلی ظفر نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے ویڈیوسامنے آنے پرنوٹس بھی لیا،الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے پرپریس ریلیزبھی جاری کی،رکن الیکشن کمیشن پنجاب نے کہاکہ ہم نے کوئی نوٹس نہیں لیاتھا،اس ویڈیومیں پیسے اورٹکٹ کاکوئی ذکرنہیں،پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ علی حیدرگیلانی ایم این ایزکوطریقہ بتارہے ہیں،علی حیدرگیلانی نے خودتسلیم کیایہ ویڈیودرست ہے۔
رکن پنجاب نے کہاکہ ویڈیوکے معاملے پرالیکشن کمیشن نے کوئی نوٹس نہیں لیا،میڈیاپرکہاگیاکہ دہرا معیارہے،ڈی جی لاسے پوچھاتوانہوں نے کہانوٹس نہیں لیا،ممبرپنجاب نے کہاکہ ایم پی اے عبدالسلام کوخط لکھاکہ ویجلینس کمیٹی سے رجوع کریں،رکن الیکشن کمیشن نے کہاکہ ایسی باتوں سے گریزکرناچاہیے۔
ممبرپنجاب نے کہاکہ ان ویڈیوزمیں کون ہیں ان کے نام بتائیں اورانہیں فریق بنائیں،کوئی شہادت دیں پھرہی کارروائی ہوسکتی ہے،الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعدنااہل بھی کرسکتاہے، جذبات سے نہیں،قانون پربات کریں۔
رکن الیکشن کمیشن نے کہاکہ ہرشخص اپنے کام کاذمہ دار ہے،ویڈیومیں جس کانوٹیفکیشن رکواناہے اس کاذکر نہیں،آپ کی پٹیشن اوتھ کمشنرسے تصدیق شدہ نہیں،وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ کرپشن پکڑنے کیلیے ایسی چیزیں ضروری ہیں، الیکشن کمیشن نے یہی اختیارات این اے 75 ڈسکہ میں استعمال کیے،الیکشن کمیشن کرپٹ پریکٹسزروکنے کیلیے اختیارات استعمال کرسکتا ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ ویڈیومیں 5 سے 6 کروڑروپے کی پیشکش کی گئی،ویڈیوزسامنےآنے پرالیکشن کمیشن سے رجوع کیالیکن نوٹس نہیں ہوا، سینیٹ انتخابات میں اسی امیدوارنے اسی پیٹرن پر12 ووٹ زیادہ لیے۔