جعلی اکاؤنٹس اسکینڈل میں احتساب عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو 31 مارچ کے لیے طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔احتساب عدالت کے جج اصغرعلی نے تمام شریک ملزمان کو بھی طلبی کے نوٹس جاری کیے ہیں۔
ریفرنس پر نیب راولپنڈی نے احتساب عدالت کے اعتراضات دور کرتے ہوئے 66 والیوم پر مشتمل ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا۔ مراد علی شاہ کے خلاف گواہان کے بیانات اور شواہد بھی ریکارڈ کا حصہ جبکہ مراد علی شاہ، خورشید انور جمالی سمیت 17 ملزمان ریفرنس میں نامزد ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو نوری آباد پلانٹ کے غیر قانونی ٹھیکوں اور منی لانڈرنگ ریفرنس میں بلایا گیا ہے۔ ریفرنس کے مطابق مراد علی شاہ نائن اے 1، 4، 6، 11 اور 12 کے تحت کرپشن کے مرتکب ہوئے۔
نوری آباد منصوبے عبدالغنی مجید کا کال دھن سفید کرنے کا منصوبہ تھا اور مراد علی شاہ نے قومی خزانے کے 8 ارب روپے مجرمانہ طور پر منصوبوں پر جھونک دیے۔ مراد علی شاہ نے سندھ کابینہ سے بھی حقائق چھپائے اور فیزیبلٹی کے بغیر منصوبوں کی منظوری دی۔
مراد علی شاہ اومنی اور نوری آباد کی کمپنیوں کو فوائد دینے کیلئے کابینہ میں غلط حقائق پیش کرتے رہے جبکہ 8 ارب روپے کے منصوبوں کے فنڈز کے علاوہ کمپنیوں کے لیے تین ارب روپے کا قرض بھی جاری کروایا گیا۔