دعا کا اثر
شیخ عزالدینؒ نے ایک مرتبہ دمشق میں دیکھا کہ کچھ فرنگی جنگی ساز و سامان خرید و فروخت کر رہے ہیں۔ تفتیش و جستجو کے بعد معلوم ہوا کہ یہ سب تیاریاں مسلمانوں پر حملہ کرنے کیلیے کی جا رہی ہیں۔ بس پھر کیا تھا، شیخ کا دل بیتاب ہو گیا، طبیعت نے یہ گوارا نہ کیا کہ ان کی آنکھوں کے سامنے جو ہتھیار خریدے جا رہے ہیں، ان سے امت محمدیہؐ پر قاتلانہ حملے کئے جائیں گے۔ اس کے بعد فوراً ہی لوگوں کو آگاہ کر دیا کہ ان فرنگیوں سے خرید و فروخت ناجائز ہے، اس کے بعد ہی سے معمول بنا لیا تھا کہ ہر نماز کے بعد منبر پر بیٹھ کر عجیب و غریب، پر سوز آواز میں مسلمانوں کی کامیابی کی دعا مانگتے تھے۔ علامہ سبکیؒ روایت کرتے ہیں کہ جس وقت شیخ عزالدینؒ دعا مانگتے تو پورا مجمع زار و قطار روتا تھا۔ (طبقات الشافعیہ 100 بحوالہ کچھ دیر اہل حق کے ساتھ 57)
حضرت عثمانؓ کی انگوٹھی
حضرت ابن عباسؓسے کسی نے پوچھا کہ حضرت عثمانؓ کی ا نگوٹھی پر کیا عبارت نقش تھی؟ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ: انہوں نے پورے صدق نیت سے اپنی انگوٹھی پر یہ جملہ نقش کرایا تھا:
ترجمہ: خدایا! مجھے سعادت کی زندگی اور شہادت کی موت عطا فرما۔
پھرابن عباس نے فرمایا: ’’خداکی قسم! انہیں سعادت کی زندگی بھی ملی اور شہادت کی موت بھی۔‘‘ (مستدرک حاکم ج:۳ص:۱۰۶، کتاب معرفہ الصحا بۃ،حیدر آباد)