31ہجری میں خلیفہ راشد سیدنا عثمان بن عفانؓ نے حضرت حبیب بن مسلمہ الفہریؓ کو 8000 سپاہیوں کی فوج دے کر آرمینیا کو فتح کرنے کے لیے بھیجا، جہاں ان کا سامنا قالقیلیا کے علاقے میں روم کی 80000 فوج سے ہوا۔
جنگ شروع ہونے سے پہلے حضرت حبیبؓ اپنی فوج سے خطاب کرتے ہوئے جہاد کے فضائل بتا رہے تھے اور رومی فوج کے خلاف بے جگری سے لڑنے کی ترغیب دے رہے تھے کہ ان کی بیگم’’ام عبید بنت یزید الکلبی‘‘ جنہوں نے جنگی لباس پہن رکھی تھی اور شوہر کے ساتھ خدا کی راہ میں لڑنے کے لیے نکلی تھیں، شوہر کو مخاطب کر کے کہا:
اے حبیب گھمسان کی جنگ ہو اور صفیں نہ رہیں، تم مجھ سے بچھڑ گئے تو میں تمہیں کہاں ڈھونڈوں؟
حبیب نے جواب دیا: رومی کمانڈر موریان کے خمیے میں یا پھر جنت میں۔
پھر ایسا ہی ہوا گھمسان کارن پڑا، لڑتے لڑتے میاں بیوی بچھڑ گئے۔ اسلامی فوج کی زبردست آزمائش ہوئی۔ مگر آخرکار فتح نصیب ہوئی۔
حضرت حبیبؓ فتح کا اعلان کرنے کے لیے موریان کے خیمے میں پہنچ گئے۔ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک نقاب پوش شہسوار خیمے میں ان کا انتظار کر رہا ہے۔ چہرے سے پردہ ہٹنے سے معلوم ہوا کہ شہسوار کوئی اور نہیں، ان کی بیوی ہے۔ جو ان سے پہلے رومی کمانڈر کے خیمے تک پہنچ گئی تھی۔ (صید الفواد)