سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرلیااور پی ٹی آئی کی فوری حکم امتناعی کی درخواست مسترد کردی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے جواب کا جائزہ لینے کے بعد حکم امتناعی کی درخواست پر فیصلہ جاری کریں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق این اے 75 ڈسکہ انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن فیصلے کیخلاف سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی،پی ٹی آئی کے وکیل شہزادشوکت نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سب کہہ رہے ہیں حلقے کے 23 پولنگ اسٹیشنزپرمسئلہ ہے، وزیراعظم بیان دے چکے،23 پولنگ اسٹیشنزپردوبارہ الیکشن کرائے جائیں،پارٹی لیڈرکے بیان کے بعدکمیشن کامو¿قف بدلااورپورے حلقے میں الیکشن کاکہاگیا،الیکشن کمیشن کے پاس دوبارہ انتخابات کرانے کے اختیارنہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ہم نے کہاالیکشن صاف وشفاف طریقے سے ہونے چاہئیں،پی ٹی آئی وکیل نے کہاکہ ن لیگ نے صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پراعتراض کیاتھا،آراوکے مطابق 360 میں سے 340 اسٹیشنزکے نتائج پراعتراض نہیں کیاگیا،وزیراعظم نے 23 پولنگ اسٹیشنزپردوبارہ انتخاب پراعتراض نہیں کیا۔
پی ٹی آئی کی اپیل پرفیصلے تک دوبارہ الیکشن کاحکم معطل کرنےکی استدعاکرتے ہوئے کہاکہ الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کودوبارہ پولنگ کاحکم دیا،الیکشن کمیشن نے دوبارہ انتخابات کاحکم دےکراختیارات سے تجاوزکیا،آئندہ سماعت تک عدالت الیکشن کمیشن کاحکم معطل کرے۔جسٹس عمرعطابندیال نے کہاکہ ہو سکتاہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے،الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیارپردلائل دیں۔
سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرلیااور پی ٹی آئی کی فوری حکم امتناعی کی درخواست مسترد کردی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے جواب کا جائزہ لینے کے بعد حکم امتناعی کی درخواست پر فیصلہ جاری کریں گے۔سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔