پہلی بار برطانیہ کے ہوم آفس نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے برطانیہ میں قیام پر بات کی ہے اور واضح کیاہے کہ پاکستانی شہری کی موجودہ امیگریشن حیثیت سے متعلق کسی بھی قسم کی معلومات جاری نہیں کی جائیں گی ، معلومات جاری کرنا ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ 2018 کی خلاف ورزی ہوگی ۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ہوم آفس نے برطانیہ میں نواز شریف کے امیگریشن سٹیٹس کے معاملے پر تبصرہ کیا ہے۔ اس سے پہلے صرف فارن ، دولت مشترکہ اور ایف سی ڈی او نے بیانات جاری کیے تھے کہ نواز شریف کے خلاف پاکستان میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر یا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست پرکوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
ہوم آفس میں یوکے ویزا اور امیگریشن سروسز سیکشن نے لندن اور ویسٹ منسٹرعلاقہ سے رکن پارلیمنٹ نکی آکن کو بتایا کہ وہ کسی فرد کی فرمائش پر نواز شریف کے بارے میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کریں گے اور معلومات ظاہر کرنا ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی ہے ۔ نکی آیکن سے پاکستانی شہری خالد لودھی نے نواز شریف کے بارے میں رابطہ کیا تھا ۔ پچھلے ماہ برطانیہ کی حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ۔