احمد نجیب زادے:
کیلی فورنیا کی انوکھی رہائشی کالونی دنیا کی ان سینکڑوں’’فلائی اِن ٹاؤن شپ‘‘ میں ایک منفرد حیثیت رکھتی ہے، جہاں تمام مکینوں کے پاس اپنے ذاتی طیارے موجود ہیں۔ یہ ذاتی طیارے رکھنے والوں کی کالونی کہلاتی ہے۔ رہائشی ان طیاروں کو اپنے گھروں کی کارپارکنگ میں کاروں کے ساتھ کھڑا رکھتے ہیں اور روز صبح کام کاج یا دفاتر یا کاروبار پر جانے کیلیے کاروں کی بجائے طیاروں کا استعمال کرتے ہیں۔ اسکرمنٹو/ کیلی فورنیا کا علاقہ کیمرون ایئرپارک اسٹیٹ، امریکا میں ایک ایسا شانداراور خوبصورت مقام ایسا ہے جہاں عام افراد بسنے والوں کا شوق جہازاڑانا اورقسم ہا قسم کے جہاز رکھنا ہے۔
اس آبادی کے ابتدائی مکینوں میں شوقین اور جنگی پائلٹوں کی مخصوص تعدادشامل تھی جن کی اولادیں اور ہوا بازی کے شوقین آج بھی یہاں رہائش رکھتے ہیں۔ کیمرون ایئرپارک اسٹیٹ کے گھروں کے باہر موجود پارکنگز ہوائی جہازوں سے بھری ہوئی دکھائی دیتی ہیں اور یہاں بعض گھروں میں ایک سے زائد چھوٹے طیارے دیکھے جاسکتے ہیں، جن کو روزانہ صبح گھروں کے باہر موجود پارکنگ سے انجن اسٹارٹ کرتے، چوڑی سڑکوں پر ٹیک آف کرتے اور فضا میں بلند ہوتے دیکھا جاسکتا ہے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹس کے کیمرون ایئرپارک اسٹیٹ علاقہ کو کیلی فورنیا کے مضافات میں ہونے اور پُر فضا مقام ہونے کی وجہ سے دوسری عالمی جنگ کے بعد 1947ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت اس علاقہ کو بسانے والے افراد میں جنگی اور شوقیہ پائلٹوں کی ایک بہت بڑی تعداد شامل تھی، لیکن ان میں کچھ ہی کے پاس ذاتی ہوا بازی کا شوق پورا کرنے کیلئے اپنے چھوٹے جہاز موجود تھے۔ البتہ وقت گزرے کے ساتھ ساتھ اس کالونی میں تمام پائلٹوں نے رہائش اختیارکرلی اور پھر ایک ایک کرکے سبھی نے چھوٹے جہاز خرید کرلیے اوراپنا شوق پورا کرنا شروع کردیا۔ امریکی حکومت نے بھی اس علاقہ کے مکین پائلٹوں کے شوق کو دیکھتے ہوئے اس علاقہ کو ’’فلائی اِن ٹاؤن‘‘ کا درجہ دیدیا اوران آبادی میں گھروں کے باہر سڑک کو اس قدر چوڑا کردیا کہ چھوٹے جہاز آسانی کے ساتھ ان سڑکوں پر ٹیکسی کرسکتے ہیں اور ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر موجود ہوائی پٹی یا رن وے تک پہنچ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس آبادی میں ہر گھرکے مکین کے پاس چھوٹا طیارہ ہے، جو اس کالونی کا خاصہ ہے۔ اس وقت یہاں اس آبادی میں کُل 124 بڑے گھر موجود ہیں جن میں سے 110کے پاس اپنے ذاتی چھوٹے پروپیلرہوائی جہاز موجود ہیں۔ جبکہ باقی ماندہ رہائشی حضرات کے پاس موجود طیارے مرمت کیلئے گیراجوں میں بھیجے جاچکے ہیں۔
عالمی جریدے ’’اِنسائیڈر‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیمرون ایئرپارک اسٹیٹ کی سڑکیں غیرمعمولی طور پر چوڑی تعمیر کی گئی ہیں، جہاں ہوائی جہاز اور کاریں ایک ساتھ سہولت سے پارک کئے جاسکتے ہیں اور بغیر کسی مشکل کے گزر بھی سکتے ہیں۔ اس کالونی میں بعض جگہ پر روڈ ایئرپورٹ رن وے سے بھی وسیع ہیں، جب کہ یہاں پر لگے ہدایتی بورڈ بھی اتنے نیچے لگائے گئے ہیں کہ طیاروں کے بازو ان سے ٹکرانہ جائیں۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں کے رہائشی اپنے دفاتر بھی اپنے ہوائی جہازوں سے جاتے ہیں۔ چونکہ زیادہ تر افراد کی ملازمت قریب واقع شہری آبادیوں میں ہے جہاں تک بذریعہ گاڑی جانے کیلیے انہیں ڈھائی سے تین گھنٹے کی ڈرائیونگ کرنا پڑتی ہے، اس لیے انہوں نے طیارے سے سفر کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے طیارے میں سوار ہو کر صرف نصف گھنٹے میں وہاں دفاتر تک پہنچ سکتے ہیں۔
مقامی میڈیا کا اس سلسلہ میں مزیدکہنا ہے کہ ’’کیمرون ایئرپارک اسٹیٹ‘‘ ایسی مقبول رہائشی آبادی ہے جہاں گھر خریدنے والوں کی خواہش اور تعدادکم نہیں ہوتی ہے اور بعض مکانات کی قیمتیں 15 سے 20 لاکھ ڈالرز تک جاپہنچی ہیں اوراگراس کالونی میں کوئی گھر’’برائے فروخت‘‘ کے بورڈ سے مزین ہوجائے تو اسی روز ہی ہاتھوں ہاتھ فروخت ہوجاتا ہے۔
یاد ر ہے کہ یہ آبادی دوسری عالمی جنگ کے پائلٹوں نے قائم کی تھی اوراس کے بعد ان کی اولادوں نے بھی ہوابازی کے شوق کو ایسے جاری رکھاکہ یہ دنیا کی ایک انوکھی اورمقبول آبادی میں بدل چکی ہے۔
مقامی رہائشی ایڈورڈ کیسی کا کہنا ہے کہ جنگ عظیم دوئم کے بعد دنیا بھر میں مضافاتی علاقوں میں رہائش رکھنے کا رجحان بڑھ گیا تھا، تاکہ جنگ کی تباہ کاریوں سے ہونے والے ذہنی تناؤ اور ڈپریشن سے نجات حاصل کی جاسکے اور ذہنی صحت کو بہتر بنایا جاسکے اوراسی سوچ کے تحت یہ آبادی قائم کی گئی۔