الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کی طرف سےارکان اسمبلی کوفنڈزکے اجرا سے متعلق پیپلز پارٹی کی درخواست مسترد کردی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف سینیٹ الیکشن میں کرپٹ پریکٹس سے متعلق درخواست دائرکی جس پر ممبرالیکشن کمیشن خیبرپختونخوا ارشاد قیصر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
نیئر بخاری نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم نے شیڈول کے اعلان کے بعد ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں کیں، انہوں نے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 181 کی بھی خلاف ورزی کی جبکہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی اوربادی النظر میں یہ کرپٹ پریکٹس کا کیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چار ارکان اسمبلی نے ٹی وی پروگرام میں فنڈز لینے کا اعتراف کیا لہٰذا الیکشن کمیشن عمران خان اوراعتراف کرنے والے چار ارکان کو طلب کرے جب کہ ایم این ایز اور وزیراعظم کو بھی نوٹسز جاری ہونے چاہئیں۔
اس پر ممبر کے پی کے ارشاد قیصر نے کہا کہ ضابطہ اخلاق میں وزیراعظم کی جانب سے فنڈز کے اجرا کا کوئی ذکر نہیں اور اسی طرز کا مرتضیٰ جاوید کا کیس بھی فکسڈ ہے۔
نیئر بخاری نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کے دوران ارکان کو فنڈز دےکرکرپٹ پریکٹس کی، انہوں نے ہر رکن کو 50 کروڑ روپے کے فنڈز دینے کی یقین دہانی کروائی تھی اور جب الیکشن شیڈول کا اعلان ہوجائے تو کسی ڈیویلپمنٹ اسکیم کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر الیکشن کمیشن بلوچستان کے ممبر نے کہا کہ ضابطہ اخلاق میں صرف صدراورگورنرزکا ذکر ہے، وزیراعظم کا نہیں۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن کےبینچ نے درخواست پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کیا جسے تھوڑی دیر بعد سناتے ہوئے نیئر بخاری کی درخواست کو مسترد کردیا۔