لاہورہائیکورٹ نے نجی یونیورسٹی کےساتھ کالجزکے الحاق نہ کرنے کیخلاف کیس میں چیئرمین ہائیرایجوکیشن کی تین ہفتے مہلت کی استدعامستردکردی، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ چیئرمین ہائرایجوکیشن کاکام کرنے کودل نہیں چاہتا،ڈاکٹرفضل خالدآپ چیئرمین نہیں رہ سکتے،چیئرمین ہائیر ایجوکیشن اس قابل نہیں کہ ادارہ چلائے،میں ایک دن بھی اس شحض کوچیئرمین برداشت نہیں کروں گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہورہائیکورٹ میں نجی یونیورسٹی کیساتھ کالجز کے الحاق نہ کرنے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیئرمین اورسیکرٹری ہائرایجوکیشن عدالت میں پیش ہوئے،عدالت نے کہاکہ جس آدمی نے آپ کی گردن پرپاؤں رکھ دیاآپ نے اس کاکام کردیا،چیئرمین ایچ ای سی نے کہاکہ ہمیں تین ہفتے کی مہلت دےدیں۔
تین ہفتے کی مہلت مانگنے پرعدالت چیئرمین ہائیرایجوکیشن پربرہم ہو گئی،عدالت نے کہاکہ آپ کی تقرری کانوٹیفکیشن معطل کرکےتین ہفتے کی مہلت دیتے ہیں،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ چیئرمین ہائیرایجوکیشن کاکام کرنے کودل نہیں چاہتا، ڈاکٹرفضل خالدآپ چیئرمین نہیں رہ سکتے،چیئرمین ہائیرایجوکیشن اس قابل نہیں کہ ادارہ چلائے۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہاکہ میں ایک دن بھی اس شخص کوچیئرمین برداشت نہیں کروں گا،چیئرمین ہائیرایجوکیشن بادشاہ بناہواہے۔
عدالت نے کہاکہ پٹیشن میں شامل تمام فریق آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے،گورنرپنجاب کاپرنسپل سیکرٹری خودپیش ہوگا،چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ کسی سے امتیازی سلوک نہ کیاجائے،چیئرمین اورہائیرایجوکیشن کوسمجھ آجانی چاہیے کہ میں کیاکہہ رہاہوں،تمام فریق خودپیش ہوں گے،کسی کوحاضری سے معافی نہیں ملے گی۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہاکہ ہرشخص اچھاایڈمنسٹریٹرنہیں ہوسکتا،افسرشاہی کادورگزرگیا،عدالت نے کہاکہ حکومت نے ملک کے جوانوں کوامیروں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا،چیئرمین ہائیرایجوکیشن،سیکرٹری صاحب نتائج بھگتنے کیلیے تیاررہیں۔
چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہاکہ حکومت نے اداروں کی تباہی کردی،عدالت نے چیئرمین ہائیرایجوکیشن کی تین ہفتے مہلت کی استدعامستردکرتے ہوئے کہاکہ آج ہی میٹنگ کریں،ہرروزمیٹنگ کرکے سیکرٹری ہائیرایجوکیشن کوجمع کرائیں گے ۔
چیف جسٹس قاسم خان نے کہاکہ کمیٹی 25 مارچ تک حتمی فیصلہ کرکے لائے،کمیٹی آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرے،آپ جیسے نااہل افسران ایسے اداروں میں بیٹھ کرمکھی پرمکھی ماررہے ہیں۔