اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے آج ہونے والے سربراہی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم میں حالیہ عدم اتفاق کے باعث لانگ مارچ موخر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
پی ڈی ایم اجلاس کے دوران تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ اگر دوبڑی جماعتوں میں سیاسی رنجش برقرار رہی تو تحریک کیسے چلےگی؟
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج اپوزیشن کوحتمی فیصلے کیلئے بلایا گیا ہے۔
اس موقع پر پیپلزپارٹی نےایک مرتبہ پھرسینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی سےمشاورت کیلئےمہلت مانگ لی۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ آج جوموقف پیش کیا ہے وہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی (سی ای سی) اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں بیان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے اجلاس میں موقف رکھا کہ استعفوں کے معاملے پر پارٹی سے مزید مشاورت ضروری ہے۔
جس پر جے یو آئی، ن لیگ سمیت دیگرجماعتوں نے موقف دیا کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا فائدہ نہیں ہوگا اور نہ ہی حکومت کودباوَمیں نہیں لایاجاسکتا۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرکےمعاملےپربھی اختلاف سامنے آ گیا۔
پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ اکثریتی جماعت کوہی اپوزیشن لیڈردیاجائے۔
اجلاس میں موجود دیگر جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اوراپوزیشن لیڈر سے متعلق مشاورت ہوچکی، نیا مطالبہ کیوں؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 9جماعتیں ایک طرف اورپیپلز پارٹی دوسری طرف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف اپنی جماعت کونہیں پوری اپوزیشن کےموقف کوسامنےرکھے۔