اسلام آباد: سپریم کورٹ نے دفتر خارجہ سے بھارت میں قتل ہونے والے ہندوؤں کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کر لی۔
سپریم کورٹ میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے بھارت میں قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے دفترخارجہ سے بھارت میں قتل ہونے والے ہندوؤں کی تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ دفترخارجہ بھارت سے رابطے اور اقدامات کا تحریری جواب عدالت میں جمع کرائے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ دفترخارجہ نے 11 ہندوؤں کے قتل پر بھارت سے پوسٹ مارٹم رپورٹ مانگی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بھارت سے اس معاملے پر صرف بات چیت نہیں کرنی بلکہ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دفترخارجہ بتائے کہ قتل کیے جانے والے ہندوؤں کے خاندان کی کیا معاونت کی گئی ؟
مقتول ہندوؤں کے خاندان کی بیٹی شریمتی مکھنی بھیل نے سپریم کورٹ میں درخواست دائرکر رکھی ہے۔ بھارت میں ایک ہی خاندان کے 11 پاکستانی ہندوؤں کو زہر کا ٹیکا لگا کر قتل کیا گیا تھا۔
شہداد پور تھانے میں شریمتی مکھنی بھیل کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ مقتولین میں ان کے ماں باپ، بہن بھائی اور خاندان کے دیگر لوگ شامل ہیں۔ پورے خاندان کو راجستھان کے گاؤں لونا میں اگست 2020 میں قتل کیا گیا۔
مکھنی بھیل نے موقف اختیار کیا کہ آر ایس ایس کے دہشت گرد اور بی جے پی کے غنڈے رات 3 بجے گھر میں داخل ہوئے 80 سالہ والد، 75 سالہ والدہ سمیت پورے خاندان کو زہریلے انجکشن لگا کر قتل کیا گیا۔
مکھنی بھیل نے مطالبہ کیا تھا کہ بھارت میں قتل کیے گئے ہندو پاکستانی تھے اور ریاست پاکستان انہیں انصاف دلائے۔