عدالت نے ہراسانی وبلیک میلنگ کیس میں ایف آئی اے کو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہورکی ایڈیشنل سیشن عدالت کے جج حامد حسین نے قومی کرکٹربابراعظم کے خلاف بلیک میلنگ اور ہراساں کرنے پرایف آئی اے میں اندراج مقدمہ کے لیے درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف آئی اے کو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ مدعیہ حامیزہ مختار نے موبائل فون سے انہیں دھمکانے، بلیک میل کرنے اورنازیبا میسجز بھیجنے والوں کے خلاف کارروائی کی درخواست دی ۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے سائبرکرائم نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی۔ رپورٹ کے مطابق بابر اعظم اس معاملے میں قصور وار پائے گئے ہیں۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فراہم کیے گئے نمبر مریم احمد، محمد بابراورسلیمی بی بی کے نام رجسٹرڈ تھے، سلیمی بی بی نے تین نوٹسز وصول کرنے کے باوجود اپنا بیان ریکارڈ نہ کروایا، مریم احمد انکوائری میں شامل ہیں لیکن مدعیہ کو پہچاننے یا اسے کسی بھی قسم کے میسیجز بھیجنے سے انکار کیا، مریم احمد کو اس کا موبائل فرانزک کے لیے جمع کرانے کا کہا گیا جواس نے نہیں دیا۔اس کے علاوہ بابراعظم بھی انکوائری میں شامل نہیں ہوئے، بابراعظم کی جگہ ان کے بھائی فیصل اعظم پیش ہوئے اوربابر کے پیش ہونے کے مہلت طلب کی، بابر اعظم اب تک انکوائری میں شامل نہیں ہوئے اور بیان بھی ریکارڈ نہیں کروایا۔
واضح رہے کہ حامیزہ مختارنامی لڑکی نے قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم پرجنسی زیادتی، تشدد اورمال بٹورنے کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔