سپریم کورٹ نے یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق وزارت تعلیم نیشنل سروسزکی رپورٹ مسترد کردی، چیف جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نصاب کے معاملہ پرکچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ سیکریٹری تعلیم کوفارغ کر دیں گے،سیکریٹری تعلیم ایک ماہ میں نصاب کا مسئلہ حل کریں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ میں یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے کہاکہ لازمی مضمون اردو اورانگلش میں مذہبی مواد شامل کر دیا گیا ہے،لازمی مضامین میں مذہبی مواد کو نکالنا ہے۔
عدالت نے کہاکہ ایک نصاب سے متعلق رپورٹ اطمینان بخش نہیں،ایک نصاب کے معاملے کو طول دیا جا رہا ہے، ایک نصاب کیلیے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے،ایک نصاب کے معاملے پر وزارت تعلیم کام مکمل کرے۔
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ وزارت تعلیم سے ایک نصاب کا کام ساری زندگی نہیں ہوگا،ہمارے دور میں نصاب کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، پاکستان کو بنے 73 سال ہوگئے،ابھی تک ہم نصاب کا معاملہ حل نہیں کرسکے،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ1960کا نصاب نکال کے نوجوانوں کو پڑھا دیں،ایک نصاب بنانا وزارت تعلیم کے بس کی بات نہیں،پوری نوجوان نسل کو تباہ نہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ بچوں کی زندگی کے ساتھ نصاب کو لیکر نہ کھیلیں،1960کے نصاب میں بہترین مذہبی ہم آہنگی تھی،نصاب کے معاملہ پر کچھ ہوتا ہے تو ٹھیک ورنہ سیکرٹری تعلیم کوفارغ کر دیں گے،سیکریٹری تعلیم ایک ماہ میں نصاب کا مسئلہ حل کریں۔
سپریم کورٹ نے وزارت تعلیم نیشنل سروسز کی رپورٹ مسترد کردی اورآئندہ سماعت پر وفاقی سیکرٹری تعلیم کو طلب کر لیا۔عدالت نے یکساں تعلیمی نصاب سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔