وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر ملک بھر میں 2 ہفتوں کے لیے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کرنے کی تجویز دے دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ نیب نے مجھے دو سال پہلے بلایا تھا، پھراس کیس کے بعد کچھ نہیں سنا، میڈیا کے ذریعے پتا چلا مجھے نیب نے بلایا ہے، جس پراجیکٹ پر بلایا گیا ہے وہ اس وقت بھی چل رہا ہے،اس پاور پلانٹ سے کراچی میں لوڈشیڈنگ کم ہوئی ہے، یہ پاورپلانٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت لگایا گیا، پاورپلانٹ کا پیسہ حکومت سندھ اورعوام کا ہے، سستی بجلی کے پاور پلانٹ پر بلانا سمجھ سے باہر ہے۔
حکومتی رہنماؤں کی جانب سے استعفے کے مطالبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ کیس ہی غلط ہے میں استعفیٰ کیوں دوں۔ پی ٹی آئی کے جن لوگوں نے استعفیٰ دیا انہوں نے کچھ غلط کیا ہو گا۔
پی ڈی ایم سے متعلق سوال پر وزیر اعلیٰ ساندھ نے کہا کہ کون ماں کے ساتھ ملا کون باپ کے ساتھ ،یہ بحث چھوڑیں،اپوزیشن کو ایک ساتھ مل کر ہی چلنا چاہیے، گھر میں آپ کا چولہا جلے گا تو ہی نظام چلے گا،
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں دیگر صوبوں سے زیادہ وینٹی لیٹرز موجود ہیں، ملک میں آٹے میں نمک کے برابر بھی لوگوں کو کورونا ویکسین نہیں لگی، سندھ حکومت نے کورونا ویکسین کی خریداری کے لئے فنڈز مختص کیے ہیں، سندھ کے لیے اپنی ویکسین خریدنے کا منصوبہ بھی پائپ لائن میں ہے، سنگل ڈوز والی ویکسین پر بھی غور کیا جا رہا ہے لیکن پہلے یہ دیکھنا ہو گا سنگل ڈوز ویکسین موثر کتنی ہے۔
لاک ڈاؤن سے متعلق مراد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ وبا بہت خطرناک ہے، میں نے کورونا ٹیسٹ کرایا ہے، سندھ حکومت نے جو اقدامات کئے اس سے کورونا وبا اتنی نہیں پھیلی، سندھ حکومت نے انٹر سٹی ٹریفک بند کی جس سے کیسز میں کمی ہوئی، کورونا کے خلاف اقدامات میں دوسروں نے ہماری پیروی کی، کوئی اسمارٹ لاک ڈاوٴن نہیں ہوتا، لاک ڈاوٴن ہوتا ہے یا پھر نہیں ہوتا، کورونا سائیکل توڑنے کے لیے انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند کرنا ضروری ہے، میں نہیں کہتا سال کے لئے بند کریں، دو ہفتے بند کر کے کورونا کے سائیکل کو توڑیں۔