پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن لیڈر کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ووٹ لینے کے پارٹی فیصلے کی مخالفت کردی۔
اپنے بیان میں مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے حالیہ فیصلوں سے مہنگائی کی ماری عوام میں اچھا تاثر نہیں گیا، مہنگائی، بیروزگاری سے تنگ عوام اس حکومت سے ہر حال میں چھٹکارا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ عوام کی نظروں میں آپسی لڑائی میں انتہائی غیر مقبول حکومت کو تحفظ و تقویت دیتے نظر آئے، استعفوں پر دیگر جماعتوں اور اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر ہمارے مؤقف میں کمزوری ہے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ اپوزیشن اتحاد کی دیگرجماعتوں کو استعفوں پر غیرضروری دباؤ نہیں دینا چاہیے تھا اور ہمیں ’باپ‘ ارکان سے ووٹ نہیں لینے چاہیے تھے، حکومتی ارکان سے ووٹ لینے پر پارٹی کے نظریاتی تشخص کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دیگرصوبوں میں کھویا مقام حاصل کرنا چاہتے ہیں تو عوامی سیاست کو پاور پالیٹکس پرترجیح دینا ہوگی لہٰذا امید ہے پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) ان معاملات پر غور اور واضح لائحہ عمل دے گی۔
سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھاکہ اختلاف رائے کا حق ایک جمہوری حق ہے اورتوقع رکھتا ہوں میرے بیان کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں اختلاف پیدا ہوگیا تھا اور بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی حمایت کی مدد سے یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنے ہیں۔