پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ مولانا فضل الرحمان ہم سے ناراض ہوسکتے ہیں۔
جیکب آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھاکہ وہ دھاندلی جس کا 2018 میں آغاز ہوا آج بھی جاری ہے، عوام کے نمائندوں کو روکنے کیلئے اداروں کا استعمال کیا جارہا ہے اور نیب کے ذریعے ہمارے نمائندوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں شفافیت لائی جائے، صرف پنجاب نہیں جہاں جہاں دھاندلی ہوئی ہے وہاں الیکشن کمیشن خود مختار اور آزادانہ کردار ادا کرے۔
وفاقی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بلاول نے کہا کہ دو وزرائے خزانہ بدلے گئے لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی، حکومت اپنے اداروں کو آئی ایم ایف کے حوالے کرتی جارہی ہے اور پاکستان کی معاشی خود مختاری پر حملہ کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت کو اتنا فری ہینڈ نہیں دیں گے کہ معاشی سطح پر جو چاہے فیصلے کرلیں اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، اگر یہ چور دروازوں اور آرڈیننس سے منی بل بھی پاس کریں گے تو پھر عوام پی ٹی آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر ہوں گے، پیپلز پارٹی یہ نہیں ہونے دے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت کو جانا ہوگا، عوامی حکومت کو منتخب ہونا ہوگا جو عوام کے مسائل حل کرسکے، کابینہ میں تبدیلی اچھی بات ہے لوگوں کو موقع ملے لیکن جس جلدی سے عمران خان وزراء اور آئی جی بدلتے ہیں اسے گڈ گورننس نہیں کہا جاتا۔
بلاول کا کہنا تھاکہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے پیٹرول اسکینڈل کے ذمہ دار عمران خان خود ہیں، عمران خان نے خود کو بچانے کیلئے ندیم بابر کو بکرا بنایا۔
قومی احتساب بیورو(نیب) کے حوالے سے پی پی چیئرمین کا کہنا تھاکہ دنیا کے اداروں کے مطابق نیب پکڑا گیا ہے، نیب کو سزا ہوئی ہے، قصور نیب سے ہوا، مشرف کے جنرلز سے ہوا ہے جو اس میں ملوث میں تھے، احتساب کے نام پر سیاستدانوں کو ہدف بناکر پیچھے پیسے بنائے گئے۔
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے بلاول نے کہا کہ دعا ہے کہ مریم اور مولانا فضل الرحمان جلد صحتیاب ہوں اور ہم مل کر حکومت کا مقابلہ کریں، ن لیگ اور جے یوآئی کو تجویز دوں گا کہ سوچ سمجھ کر فیصلے کریں، ہمارے مخالفین کی حکمت عملی ہے کہ ہمیں تقسیم کر کے ہمیں ناکام بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھاکہ مریم نوازسے اچھے تعلقات ہیں، نہیں چاہتا کسی سوال کے جواب پر بات خراب ہو اور میں نہیں سمجھتا کہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی سے ناراض ہوسکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان کسی ایک کی حمایت نہیں کریں گے، کٹھ پتلی حکومت کےخلاف مل کر لڑنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 3 سال کوشش کی کہ جمہوریت کی بہتری کیلئے ہم تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر چلیں، اپوزیشن کی آپس کی لڑائی کی وجہ سے حکومت کو کوئی فائدہ نہیں دینا چاہتے، پی ڈی ایم اور جمہوریت کے فائدے میں ہوتا اگر ہم پارلیمان میں اپنی کامیابی کو آگے لیکر چلتے۔
خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے بعد اختلافات سامنے آئے ہیں۔