کراچی: چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت معاشی فیصلے آرڈیننس کےذریعے کرناچاہتی ہے، آرڈیننس سے پاکستان کا اپنا ہی اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کریں گے۔
جیکب آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ 2018 کے الیکشن میں پورے ملک میں دھاندلی ہوئی، اس وقت کوشش کی گئی کہ عوامی نمائندوں کے بجائے من پسند نمائندے منتخب ہوں، 2018 میں جو دھاندلی شروع ہوئی تھی وہ آج تک جاری ہے، عوام کے نمائندوں کو روکا جارہا ہے، ہمارے جیالوں کو دباو میں لانے کی کوشش کی جارہی ہے، الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے ڈسکہ کی طرح ملک بھر میں شفافیت لائے، جہاں جہاں دھاندلی ہوئی وہاں الیکشن کمیشن کو آزاد خود مختار کردار ادا کرناچاہیے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف نیب کو استعمال کیا جارہا ہے، باقی جماعتیں نیب کے حوالے سے پالیسی تبدیل کر دیتی ہیں، ان جماعتوں پر کیسز نہ ہوں تو کچھ نہیں کہتی، لیکن ہم کہتے ہیں نیب کالا قانون ہے، آصف زرداری کہتے ہیں کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی سونامی بڑھتی جارہی ہے، حکومت، بجلی، گیس اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے، اور اپنے ہی ادارے آئی ایم ایف کے حوالے کررہی ہے، کورونا ویکسین کے حوالے سے پاکستان خطے کے تمام ممالک سے پیچھے ہے، ملک کے معاشی بحران کی وجہ عمران خان کی حکومت ہے، تین سال میں 2 وزیرخزانہ تبدیل ہوئے لیکن پالیسی ایک ہی ہے، حکومت کی پالیسی امیروں کو ریلیف اور غریبوں کو تکلیف پہنچاناہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ٹی آ ئی ایم ایف ڈیل کی وجہ سے آج تاریخی بیروزگاری ہے، حکومت معاشی فیصلے آرڈیننس کےذریعے کرناچاہتی ہے، آرڈیننس سے پاکستان کا اپنا ہی اسٹیٹ بینک آئی ایم ایف کے کہنے پر چلے گا، اسٹیٹ بینک کے حوالے سے صدارتی آرڈیننس کو چیلنج کریں گے، امید ہے ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کا ماضی ایسا ہے کہ ساتھ چلنا مشکل ہے، لیکن ان تمام خیالات کے باوجود میں نے تین سال پوری کوشش کی ساری جماعتوں کو ساتھ لے کر چلوں، اب بھی یہی عزم ہے کہ تمام جماعتیں ساتھ مل کر چلیں اور تمام معاملات مل کر حل کریں، اپوزیشن کی لڑائی کا حکومت کو کسی صورت فائدہ نہ ہو، ہم پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہتے ہیں، اپوزیشن کو تقسیم کرنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوگی، اس حکومت اور عمران خان کو جانا پڑے گا، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے اجلاس میں تمام معاملات زیر غورآئیں گے۔