پاکستان نے ابھی تک طالبان کو تسلیم نہیں کیا۔فائل فوٹو
پاکستان نے ابھی تک طالبان کو تسلیم نہیں کیا۔فائل فوٹو

وزیراعظم کا بھارت سے تجارت کی سمری منظور ومسترد کرنا 2 الگ الگ باتیں ہیں

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامی معید یوسف کا کہنا ہے کہ عمران خان کا بھارت سے تجارت کی سمری منظور کرنا اور پھر کابینہ اجلاس میں مسترد کرنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
معید یوسف کا کہنا تھا کہ ای سی سی کے سامنے تجویز آئی تھی کہ بھارت سے کپاس اور چینی درآمد کی جائے، ای سی سی نے بہتر سمجھا کہ بھارت میں کپاس اور چینی کی قیمتیں کم ہیں، اس لیے درآمد ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی سی سیاسی پہلو دیکھ کر فیصلے نہیں کرتی، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بھارت سے تجارت کی تجویز پر فیصلہ پراسس کے تحت ٹھیک کیا، کیونکہ ای سی سی کا کام اقتصادی مفادات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔
معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بطور وزیر تجارت درآمدات کی منظوری دینا اور بطور وزیراعظم ای سی سی کی سمری مسترد کرنا دو الگ الگ باتیں ہیں، جب وزیراعظم نے بھارت سے درآمدات کی منظوری دی تو اس وقت وہ وزیر تجارت تھے مگر جب انہوں نے بطور وزیراعظم کابینہ کی صدارت کی تو اس وقت وہ الگ عہدے پر تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ای سی سی فیصلہ کر کے کابینہ میں توثیق کے لیے بھیجتی ہے، وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں ای سی سی کی بھارت سے تجارت کی تجویز کو مسترد کیا۔

معید یوسف کا کہنا تھا پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تنازع کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے، وزیراعظم نے اجلاس میں کہا کہ جب تک بھارت 5 اگست کے فیصلے کو واپس نہیں لیتا تجارت نہیں ہو سکتی۔

معاون خصوصی برائے قومی سلامتی کا کہنا تھا ہم خطے میں امن چاہتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ بنیادی ایشوز کو بھلا کر کچھ بھی کر لیں، اگر بھارت کشمیر کی بنیادی حیثیت سے متعلق اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتا ہے تو اچھا ہے۔