وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گھبرانےکی بات نہیں ہم قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
ٹیلی فون پرعوام سے براہ راست بات چیت کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر میں پاکستان کو اللہ نے زیادہ نقصان سے بچایا، کورونا کی تیسری لہر خطرناک ہے، کوئی نہیں کہہ سکتا صورتحال کہاں تک جا سکتی ہے۔ ایسی صورت میں ہمیں زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یورپ میں لوگوں کو ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاوَن کیا گیا ہے، ہم لاک ڈاوَن نہیں کررہے، فیکٹریاں بھی کھلی ہیں، اللہ نہ کرے اگرحالات زیادہ خراب ہوجائیں تو پھر ہم بھی مجبور ہوجائیں گے، باقی دنیا میں جہاں بھی لاک ڈاوَن لگا وہاں سب سے زیادہ غریب لوگ متاثر ہوئے،ماسک پہننا سب سے آسان ہے، ماسک لازمی پہنیں اور پہلے سے زیادہ احتیاط کریں۔
ایک خاتون نے عوام سے مہنگائی سے متعلق سوال پوچھتے ہوئے کہا کہ کیا اب ہم گبھرالیں ؟ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے باوجود ہم 70 فیصد دالیں امپورٹ کررہے ہیں، ملک میں مڈل مین کی زیادہ منافع خوری کی وجہ سے مہنگائی ہے، ایسا نظام لارہے ہیں کہ کسان براہ راست منڈیوں تک چیزیں پہنچائیں، معیشت کی بہتری کی وجہ سے روپیہ بھی مستحکم ہواہے، گھبرانے کی ضرورت نہیں، ہماری ساری توجہ صرف مہنگائی کنٹرول کرنے پر ہے، مہنگائی کی وجہ جاننے کے لیے کام ہورہا ہے اور ہم قابو کرکے دکھائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کاکہناتھا کہ ہیلتھ سیکٹرمیں جتنا بڑاانقلاب آرہا ہے یہ پاکستان کو تبدیل کردے گا۔ 18 ویں ترمیم کے بعد ہیلتھ صوبائی سبجیکٹ ہے،پنجاب ،گلگت بلتستان اور کے پی میں ہر شہری کے پاس ہیلتھ کارڈہوگا،ہیلتھ کارڈسے سب بڑی تبدیلی کیاہوگی پوری ہیلتھ سسٹم بن جائے گا،ہیلتھ کارڈکے علاوہ کوئی طریقہ ہی نہیں تھا انقلاب لانے کا،انہوں نے کہاکہ سارے ہیلتھ سسٹم کونیشنلائزیشن کرنے کی غلطی ہوئی تھی ،پرائیویٹ سیکٹر نے دیہات میں جاناشروع کردیاہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ اوقاف اورحکومت کی زمینوں پر پرائیویٹ سیکٹرکو ہسپتال بنانے کاکہیں گے،آنے والے دنوں میں ہسپتالوں کا نیٹ ورک بن جائے گا،ہر خاندان ہیلتھ کارڈ سے 10 لاکھ روپے تک علاج کراسکتا ہے،ہیلتھ انشورنس اب ہر خاندان کے پاس ہو گی ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن ایسی کینسر ہے جو صرف پاکستان نہیں ہرغریب ملک میں پھیلا ہوا ہے، حکمرانوں کی کرپشن ملکوں کو مقروض کرتی ہے، کرپشن امیرملک کوبھی تباہ کردیتی ہے، امیر ممالک بھی کرپشن کی وجہ سے معاشی طور پر تباہ ہوجاتے ہیں، غریب ملکوں سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوتے ہیں، ساری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے،عمران خان اکیلے نہیں لڑسکتا۔ نواز شریف کو کہہ رہے تھے شیورٹی بانڈ دو لیکن عدلیہ نے باہر بھیج دیا۔قانون بنانے سے کرپشن ختم نہیں ہوگی، ہم سب نے اس کے لیے کام کرنا ہے۔عدالتیں ساتھ نہیں دیں گی تو کرپشن کے خلاف کیسے لڑ سکتے ہیں؟
وزیر اعظم نے کہا کہ چھوٹے سے طبقے کو خون چوس کر پیسہ بنانے کی عادت پڑی ہوئی ہے، ہم جیسے لوگ کوشش کررہے ہیں کہ سب کو قانون کے نیچے لایا جائے، اربوں روپے کی چینی چوری کرنے والوں پر پھول پھینکے جارہے ہیں، جب کرپشن کرنے والوں پر پھول پھینکیں گے تو نیچے والے لوگ بھی پھر کرپشن کرتے ہیں۔ اصل چیز قانون کی عمل داری ہوتی ہے، پاکستان میں قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے، کچھ لوگ خود کو قانون سے برتر سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان کی حکومت گرادو کیونکہ یہ این آر او نہیں دیتا۔
وزیراعظم پاکستان نے کہاکہ کمپنیزکے نام پر ٹیکس کا پیسہ چھپایا جاتا ہے،غریب ممالک کے 7 ہزار ارب ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں،ہزاروں ارب ڈالر غریب ممالک سے باہر جاتے ہیں تووہاں خوشحالی آجاتی ہے،کرپٹ لوگ ملک سے باہر پیسے بھیجتے ہیں اور بڑے بڑے محلات بناتے ہیں ،یہاں بڑے بڑے کرپٹ لوگوں کو شادیوں پر وی آئی پیز کی طرح بلایاجاتا ہے،کرپٹ لوگ جیل سے باہر نکلتے ہیں تو ان پر پھول پھینکے جاتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی جارہی ہے،عمران خان کاکیاقصور کہ این آر او نہیں دے رہا،ہمیشہ ان لوگوں کیلیے ایک قانون اور عام آدمی کیلیے دوسراقانون ہے ،جو چیزیں مہنگی ہورہی ہیں یہ تو ایک بیماری کی علامات ہیں ،اصل چیز تو قانون کی حکمرانی ہے، پاکستان میں جو جنگ چل رہی ہے یہ قانون کی بالادستی کی جنگ ہے۔