ہمارے لیے کلین انرجی بہت ضروری ہے ۔فائل فوٹو
ہمارے لیے کلین انرجی بہت ضروری ہے ۔فائل فوٹو

وزیر اعظم صاحب!اگرآپ مہنگائی پرقابو نہیں پا سکتے تو ہمیں گھبرانے کی اجازت دیں۔ خاتون کا سوال

خاتون نے مہنگائی کے حوالے سے وزیراعظم سے سوال کرتے ہوئے کہاکہ اگر آپ مہنگائی پر قابو نہیں پا سکتے تو مہربانی کرکے”اب ہمیں گھبرانے کی اجازت دے دیں‘‘۔

وزیر اعظم عمران خان کی عوام سے ٹیلی فون کے ذریعے بات چیت کے دوران اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے حوالے سے حکومتی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں ، بچوں کی اسکولوں کی فیس بھی نہیں دی جارہی، آگے رمضان آرہا ہے جس کی وجہ سے چیزوں کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں، مہربانی کرکے آپ نے جو وعدے کیے تھے انہیں کب تک پورا کریں گے، حکومت میں آنے کے بعدآپ کا کہنا تھا کہ ” گھبرانا نہیں“ خاتون نے طنزاً وزیر اعظم سے کہا کہ اگر آپ مہنگائی پر قابو نہیں پا سکتے تو مہربانی کرکے ”اب ہمیں گھبرانے کی اجازت دے دیں“۔

وزیراعظم نے خاتون کے سوال پر مسکراکرجواب دیتے ہوے کہا کہ ہم مہنگائی پر قابو پانے کیلیے ہروقت کام کررہے ہیں،مہنگائی پر قابو پا کر دکھائیں گے ، گھبرانے کی ضرورت نہیں،مہنگائی پربھرپورتوجہ دے ر ہے ہیں۔مافیاز ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں جس سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں،چینی اورآ ٹے کی مصنوعی قلت پیداکی جاتی ہے جس سے قیمت اوپرجاتی ہے،کئی چیزوں کی مہنگائی انتظامیہ کی وجہ سے ٹھیک نہیں کرسکتے ہیں۔

عمران خان نے کہاکہ2017میں ڈالر107روپے کا تھا،2018کے بعد ڈالر بڑھتے بڑھتے 160تک پہنچ گیا،ڈالر کی قیمت بڑھنے سے اثر بجلی پر بھی پڑا ،ہماری حکومت سے پہلے کی حکومتوں نے بجلی کے معاہدے ڈالر وں میں سائن کیے ہیں،ہم 70فیصد دالیں امپورٹ کرتے ہیں،ہمیں 40لاکھ ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑی،روپے کی قیمت گرنے سے امپورٹس مہنگی ہوئی۔پاکستان میں مافیازبیٹھے ہوئے ہیں جو سٹہ کھیلتے ہیں،پاکستان میں پہلی بار مافیاز کے پیچھے جا رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا ہے کہ  معاشرے میں فحاشی پھیلے گی تو جنسی زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوگا۔

اندرون سندھ سے ایک شہری نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ آئے روز بچوں اور بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہورہے ہیں، آپ کی حکومت نے کونسا قانون بنایا اور ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن آج تک کسی کو سرعام پھانسی ملتی نہیں دیکھی۔

اس پر وزیراعظم نے بتایاکہ  زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت  آرڈننس لائے ہیں لیکن صرف آرڈیننس اکیلا کافی نہیں ،  معاشرے کو بھی ذمہ داری نبھانی چاہیے ، فیملی سسٹم کو بچانے کے لیے دین نے ہمیں پردے کا درس دیا، اسلام کے پردے کے نظریے کے پیچھے فیملی سسٹم بچانا اور خواتین کو تحفظ فراہم کرنا ہے، جب آپ معاشرے میں فحاشی پھیلائیں گے تو جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوگا، یورپ میں  اب فیملی سسٹم تباہ ہوچکا ہے، ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے میں  نے صدرایردوان سے بات  کی اور ترک ڈرامے کو یہاں لایا۔