بلوچستان میں سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرتے ہوئے کراچی کوئٹہ شاہراہ بند کردی۔
ملازمین نے احتجاج کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے خضدار، نوشکی، چاغی، قلعہ سیف اللہ، واشک، نصیرآباد اور کوہلو میں دھرنا دیتے ہوئے پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ بھی مختلف مقامات سے بند کردی۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کی کال پر صوبے کے مختلف علاقوں میں پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔ پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے مسافروں اور ٹرانسپورٹروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ہماری تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ سمیت دیگر 19 نکات پر مشتمل چارٹرڈ آف ڈیمانڈ کی منظوری کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے تب تک بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری رہیں گے۔
آل پارٹیز کے رہنماؤں نے آر سی ڈی شاہراہ پر ملازمین سے اظہار یکجہتی و ہڑتال کی حمایت کی جبکہ بی این پی نیشنل پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
ٹرانسپورٹر ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس سے احتجاج میں تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس میں مختلف سرکاری ادارے شامل ہیں۔ واضح رہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے 10 رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی۔تنخواہوں میں اضافے کے لیے سرکاری ملازمین کی جانب سے احتجاج 29 مارچ سے شروع ہوا تھا۔