مشیر احتساب شہزاد اکبرکا کہنا ہے کہ شوگر اسکینڈل کی تحقیقات میں کسی گروہ یاکسی ایک شخص کونشانہ نہیں بنایاجارہا، اگرآپ کانعرہ احتساب کاہے تویہ نہیں ہوسکتادوسروں کااحتساب کریں اوراپنا نہ کریں۔چینی کی چوری ختم کرنے کے لئے حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں اورحکومت کرپٹ عناصرکے خلاف سرگرم ہے،کئی سالوں سے دیکھ رہے ہیں کہ چینی کا مسئلہ ہے ، پاکستان میں پہلی بار چینی کی ایکس مل قیمت مقرر کی گئی ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق ضروری اشیاءکی قیمتیں کنٹرول رکھنا حکومتی ذمے داری ہے، لیکن چینی کی قیمت کا تعین تین چار دہائیوں سے کسی حکومت نے نہیں کیا ،چینی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے قیمت کا تعین ضروری ہے، چینی کی قیمت کے متعلق جو قانون اختیار دیتا ہے وہ 1958کاہے، اس وقت ملز مالکا ن سے بات ہورہی ہے، ہم نے شوگر ملز کے ڈیٹا کے مطابق چینی کی قیمت 80روپے مقرر کی ہے مگر کچھ مالکان کو اس پر اعتراض تھا جس کی وجہ سے لاہور ہائی کورٹ میں گئے،لاہور ہائی کورٹ نے بھی اس معاملے کی سنگینی کو سمجھا ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ اچھا کاروبا ر کرنے والے کو فائدہ ملے۔