جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین پڑھنابہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگاکہ پاکستان کیسے وجودمیں آیا، مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی اسکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے زیر اہتمام ’ بنیادی حقوق اورآئین‘ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ قائدِاعظم نے کہا کہ پاکستان کا آئین جمہوری ہوگا اور اسلامی قوانین پر مبنی ہوگا،سیکھتا وہی ہے جو ہمیشہ اپنے آپ کو طالب علم تصورکرے،آئین میں 280 شقیں ہیں، دو درجن دفعات عوام کے حقوق کے تحفظ سے متعلق ہیں،یہ دو درجن دفعات ہر شہری سمجھ لے جو ان کی زندگی پراثرانداز ہوتی ہیں، ہر صاحب اختیارمجھ سمیت جس نے بھی حلف اٹھایا اس پرآئین کی پاسداری لازم ہے،اگر حلف پر پوری طرح عمل نہیں کریں گے، تومسئلے بڑھتے جائیں گے۔
ان کا کہناتھا کہ آئین پڑھنابہت ضروری ہے کیونکہ پڑھ کر ہی ہمیں معلوم ہوگاکہ پاکستان کیسے وجودمیں آیا،اگر ہم آئین شکنی کریں گے تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا، آئین کو ہٹا دیں تو وفاق بھی ٹوٹ جاتا ہے اور پاکستانیت بھی ختم ہو جاتی ہے،آئین سے غداری کرکے نہ صرف اس جہاں بلکہ اگلے جہاں میں بھی سزا ملے گی،ہمارے آئین کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی کہ پورے عالم پر اختیاراللہ کا ہے،آئین کا تحفظ کرنا ہر پاکستانی پرلازم ہے اس لیے اس کا تحفظ کریں،آئین میں کہاگیاہے کہ اقلیتوں کوزندگی بسرکرنے کے مکمل مواقع دیے جائیں گے،دفعہ چار یقینی بناتی ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو، ہمارے آئین کی بنیاد اس پر بات ہے کہ اقتدار اعلیٰ اللہ تعالی کا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آئین کا تحفظ اس لیے ضروری ہے کیونکہ آئین سب کو تحفظ دیتا ہے،دفعہ 9 کہتی ہے قانون کی اجازت کےبغیرکسی کوزندگی اورآزادی سے محروم نہ کیاجائے گا،مجھے نہیں لگتا کہ کسی بھی سکول میں آئین پاکستان پڑھایا جاتا ہے،،امریکاکے سکولوں میں آئین سکھایا جاتا تھا تاکہ کم عمرسے ہی طلباکو آئین کا معلوم ہو۔