وفاقی حکومت نے نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمرکا کہنا تھا کہ آج اکثریتی رائے سے مردم شماری کے نتائج کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر 6 سے 8 ہفتوں میں کام مکمل ہوجائے گا، ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہوجائے گا۔
مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ نومبر 2017 کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 1 فیصد سیمپل کا دوبارہ آڈٹ کیا جائے، پھر فیصلہ ہوا کہ 1 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کا آڈٹ کرلیا جائے۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ مردم شماری نتائج کی منظوری کےحق میں نہیں تھے،اگلے جنرل الیکشن سے قبل نئے مردم شماری پر حلقہ بندی بھی کرائی جا سکیں گی۔
اسد عمر نے کہا کہ نئی مردم شماری کا عمل مارچ2023تک مکمل کر لیا جائے گا۔فیصلہ کیا کہ انتظار نہیں کرنا ہے اورفوری اگلی مردم شماری کرانی ہے۔ستمبر یا اکتوبر میں نئی مردم شماری کا عمل شروع ہوجائے گا ۔مردم شماری کے بنیادی فریم ورک پر 6 سے 8 ہفتوں میں کام مکمل ہوجائے گا ۔
اسد عمر نے کہا کہ نئی مردم شماری میں ٹیکنالوجی کا استعمال اور اقوام متحدہ کے پرنسپل کو بروئےکار لایا جائے گا، اکتوبر میں اگلی مردم شماری شروع ہوجائے گی، مردم شماری 18 ماہ میں مکمل ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اکثریتی رائے سے مردم شماری کے نتائج کو منظور کرنے کا فیصلہ کیاہے۔وسائل کی تقسیم کا فارمولابھی آبادی کے تناسب کے حساب سے کیاجاتاہے۔نومبر2017 کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 1فیصد سیمپل کا دوبارہ آڈٹ کیا جائے۔مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے، جس پر حلقہ بندی ہوتی ہے۔مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کا عمل مکمل کیا جا تاہے۔نومبر 2017میں مردم شماری ہوئی تھی ۔