ضیاء چترالی:
کورونا وبا کے سایہ تلے دوسری بار رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہو گیا ہے۔ گزشتہ برس ماہ مبارک میں وبا کا زور عروج پر تھا، اس لیے سعودیہ سمیت بیشتر مسلم ممالک میں لاک ڈائون اورکہیں کرفیو نافذ رہا۔ حرمین شریفین کے دروازے عام نمازیوں کیلیے بند تھے۔ تاہم اس بار حالات ایسے نہیں، مگر وبا پھر بھی موجود ہے، اس لئے رمضان کے دوران عبادات اور افطار وغیرہ کے حوالے سے خصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ عرب، امریکا اور یورپ کے متعدد ملکوں میں پیر کے روز رمضان کا چاند نظرآ گیا، جبکہ دنیا کے بقیہ ملکوں میں منگل کے روز چاند دکھائی دے گا، جس کے ساتھ ہی ایک ماہ کے روزے شروع ہو جائیں گے۔
بیشتر ملکوں نے مساجد میں نمازیوں کی آمد پر معمول کی گنجائش سے بیس تا تیس فیصد کمی نافذ کر دی ہے۔ مسجد میں آنے والے تمام لوگوں کے لیے ماسک پہننا لازمی ہوگا۔ اس کے علاوہ مساجد سے باہر بھیڑ کم کرنے کے مقصد سے روایتی افطاری اور سحری کے پروگراموں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ اس بندش کی وجہ سے ایسے حاجت مند افراد کافی متاثر ہوں گے، جنہیں رمضا ن کے دوران بالعموم افطار اور سحری بہ سہولت اور مفت میں دستیاب ہو جاتی تھی۔ تاہم متحدہ عرب امارات جیسے بعض ممالک نے غریب اور ضرورت مند افراد کو افطار ان کے گھروں تک پہنچانے کا نظم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ بہت سے ممالک نے رمضان کے مہینے میں لاک ڈاون یا کرفیو نافذ کر دیا ہے یا اس میں توسیع کر دی ہے۔
عمان میں رمضان کے دوران رات نو بجے سے صبح سات بجے تک لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ مراکش میں بھی رات آٹھ بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو میں توسیع کر دی گئی ہے جب کہ ترکی نے ویک اینڈ تک کرفیو کو محدود کر دیا ہے۔ عراق میں بھی جزوی کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ وہاں رات نو بجے سے صبح پانچ بجے تک کرفیو رہے گا۔ جمعے کے نمازوں پر زیادہ بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے بیشتر افراد اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں کے ساتھ مل کر افطار اور سحری نہیں کرسکیں گے، انہیں اپنے اپنے گھروں میں ہی محدود رہنا پڑے گا۔
اسی طرح وہ ہوٹلوں اور ریستورانوں میں بھی رات کے کھانے اور سحری کے لیے دعوتیں نہیں دے پائیں گے۔ ریستورانوں نے اجتماعی افطار کی تقریبات کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے، تاہم گھروں تک کھانا پہنچانے کی سہولت موجود ہوگی۔ ان پابندیوں کا ایک دوسرا اثر یہ ہوا ہے کہ آن لائن شاپنگ میں کافی اضافہ ہو گیا ہے۔ اس وقت سب سے زیادہ زیر بحث موضوع یہ ہے کہ کیا ویکسین لگانے سے روزہ دار کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
اردن کے مفتی اعظم شیح عبد الکریم خصوانیہ نے اس حوالے سے ایک فتویٰ جاری کر کے کہا ہے کہ کورونا ویکسین بھی دیگر ویکسین کی طرح ہے اور اسے لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ انہوں نے فتوے میں کہا ہے ’’اگر کسی شخص کو ویکسین لگوانے کے بعد اس کا سائیڈ ایفکٹ مثلاً تیز بخار آ جائے اور وہ اس کے لیے دوائیں لے اور روزہ توڑ دے تو اسے قرآنی احکام کے مطابق اس کا کفارہ ادا کرنا ہوگا۔‘‘ کویت کے وزارت اوقاف، سعودی عرب کے مفتی اعظم شیح عبدالعزیز الشیخ اور متحدہ عرب امارات کے محکمہ اسلامی امور اور اوقاف نے بھی اس فتوے کی تائید کی ہے۔
تیونس کے دارالافتا نے ایک بیان جاری کر کے شہریوں سے ویکسین لگوانے کی اپیل کی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ اپنی اور دیگر لوگوں کی جان بچانے کے لیے احتیاطی اقدامات اٹھانا نہ صرف اسلامی تعلیمات کے عین مطابق ہے بلکہ یہ قومی ذمہ داری بھی ہے۔ سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مقدس مساجد کے سربراہ اعلیٰ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے بتایا کہ سعودی قیادت مقدس مساجد میں اسلامی شعائر کا سلسلہ برقرار رکھنے اور زائرین کو صحت مند، محفوظ ماحول میں عبادت اور عمرہ و نماز و زیارت کی سہولتیں فراہم کرنے کے سلسلے میں پرعزم ہے۔ انتظامیہ نے رمضان کے دوران عمرہ زائرین اور نمازیوں کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرنے کے لیے افرادی قوت اور مشینی وسائل وقف کردیئے ہیں۔ تمام متعلقہ ادارے زائرین کی خدمت ایک ٹیم کے طور پر انجام دیں گے۔
سعودی وزیر اسلامی امور و دعوت و رہنمائی عبداللطیف آل الشیخ نے رمضان کے دوران تراویح اور تہجد سے متعلق نئی ہدایات جاری کی ہیں۔ سعودی عرب کی تمام مساجد میں تراویح ہوگی۔ عشا کی نماز اور تراویح کا کل دورانیہ 30 منٹ کا ہوگا۔ تراویح اور تہجد کا فیصلہ وزیر صحت کی رپورٹ پر کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ملک بھر میں کورونا وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حفاظتی تدابیر کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ مملکت کی تمام مساجد میں عشا سمیت تراویح کا دورانیہ 30 منٹ سے زیادہ کا نہ ہو۔
وزارت حج و عمرہ کے رابطہ مرکز نے کہا ہے کہ مسجد الحرام میں ایک دن کی تمام نمازیں ادا کرنے کے لیے اجازت نامہ جاری کرایا جاسکتا ہے، البتہ ایک ہی وقت میں ایک دن سے زیادہ نمازوں کی بکنگ نہیں ہو سکتی۔ ایک دن کی بکنگ ختم ہونے پر دوسرے دن کے لیے اجازت نامے کیلئے درخواست دی جاسکتی ہے۔ماہ صیام کی آمد کے ساتھ ہی روزے کے اوقات اور اس کی طوالت و اختصار کے بارے میں بھی رپورٹس سامنے آنا شروع ہو جاتی ہیں۔
اس بار عرب ممالک میں روزے کا دورانیہ 13 اور 16 گھنٹوں کے درمیان ہو گا۔ اگر روزے کے طویل دورانیے کی بات کی جائے تو فن لینڈ اس اعتبار سے طویل ترین دورانیے والا ملک ہوگا، جہاں روزہ داروں کو 23 گھنٹے 5 منٹ کا روزہ رکھنا ہوگا۔ اس کے بعد سویڈن اور ناروے کا نمبر آتا ہے، جبکہ روس میں 20 گھنٹے 45 منٹ کا روزہ ہو گا۔ سب سے مختصر دورانیہ آسٹریلیا میں ہوگا، جہاں روزے کا دورانیہ 11 گھنٹے 59 منٹ ہوگا، ارجنٹائن میں 12 گھنٹے 23 منٹ اور چلی میں 12 گھنٹے 41 منٹ کا روزہ ہوگا۔
مغربی عرب ممالک میں الجزائر اور تونس میں روزے کا دورانیہ دوسرے عرب ممالک کی نسبت کم ہو گا۔ ان ملکوں میں ماہ صیام کا آغاز 14 گھنٹے 39 منٹ سے ہو گا جب کہ آخری ایام 15 گھنٹے 50 منٹ تک ہو گا۔ کیمرون میں روزے کا دورانیہ 13 گھنٹے 12 منٹ اور بعض علاقوں میں 12 گھنٹے 59 منٹ ہوگا۔ خلیجی ممالک میں روزے کا دورانیہ نہ تو بہت طویل ہو گا اور نہ ہی کم۔ سعودی عرب میں ماہ صیام کا آغاز 14 گھنٹے کے روزے سے ہوگا اور اختتام 14گھنٹے 42 منٹ سے ہوگا۔ ابوظبی میں 14 گھنٹے دو منٹ اور 14 گھنٹے 44 منٹ کے درمیان ہوگا۔ کویت میں 14 گھنٹے 17 منٹ اور 15 گھنٹے 19 منٹ، قطر میں 14 گھنٹے 6 منٹ اور 14 گھنٹے 50 منٹ کے درمیان ہوگا۔