تحریک لیبک پاکستان کی جانب سے جاری احتجاج بیشتر مقامات سے ختم ہوگیا ہے، جبکہ پنجاب میں کئی مقامات پر تیسرے روز بھی پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جس میں3افراد جاں بحق اور سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق تحریک لیبک پاکستان کے سربراہ علامہ سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد سے اب تک ملک بھر کے بیشتر مقامات پر احتجاج اور دھرنے تیسرے روز میں داخل ہوگئے ہیں، تاہم پولیس حکام کے مطابق ملک کے بیشترعلاقوں سے احتجاج ختم کروا کرٹریفک بحال کرادی گئی ہے۔
سیف سٹیز اتھارٹی لاہورکے مطابق شہر میں کرول گھاٹی سے رنگ رڈ، بتی چوک سے محمود بوٹی رنگ روڈ، شنگھائی پل، کماہاں روڈ، چونگی امر سدھو، موہلنوال، بھٹہ چوک، اسکیم موڑ، یتیم خانہ چوک، مانگا منڈی ملتان روڈ، داروغہ والا جانب نیازی شہید روڈ، کچا جیل روڈ اور پلی ون وے، شاد باغ، نیشنل ہائی وے چوہنگ، موہلنوال، مراکہ، موہلنوال بائی پاس سے احتجاج کی وجہ سے بند ہے۔
راولپنڈی کے مختلف مقامات پر بھی ٹی ایل پی کے مظاہرین کا احتجاج اور دھرنے جاری ہیں، اور کئی مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، لیاقت باغ چوک پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی گئی جب کہ مظاہرین بھی پولیس پر پتھراؤ کررہے ہیں، مری روڈ پر جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، اور ایس ایچ او وارث خان یاسر محمود عباسی شدید زخمی ہوگئےجنہیں احتجاج میں شامل افراد نے طبی امداد کے اسپتال منتقل کیا۔
راولپنڈی میٹرو بس ٹریک میدان جنگ بن گیا ہے، اور رینجرز اور مظاہرین میں شدید جھڑپیں جاری ہیں، فورسز کی جانب سے شدید شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کا استعمال ہورہا ہے، رینجرز نے میٹرو ٹریک پر مظاہرین کو دونوں جانب سے گھیر کر لاٹھی چارج کیا، جس میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے، رینجرز نے میٹرو ٹریک کا قبضہ حاصل کرکے متعدد افراد کو گرفتار لیا، جس کے بعد مری روڈ پر مظاہرین نے متعدد املاک کو آگ لگا دی، لیاقت باغ چوک کا کنٹرول 2 روز سے مظاہرین کے پاس تھا، جسے رینجرز نے خالی کرالیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ٹیکسلا کے مقام پر پولیس اور دھرنا شرکا میں جھڑپیں اور پتھراؤ سے 6 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، پولیس کی بھاری نفری ٹیکسلا انڈر پاس کے اردگرد موجود ہے۔ کوٹلی آزاد کشمیر میں بھی تحریک لبیک کے کارکنوں کا شہید چوک پر دھرنا جاری ہے، مظاہرین نے شہید چوک پر ہی سحری کا انتظام کیا۔
کراچی کے بیشتر علاقوں سے مظاہرین کو منتشر کرکے ٹریفک بحال کرادی گئی ہے، ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی میں صرف ایک مقام بلدیہ ٹاؤن میں حب ریور روڈ پر احتجاج جاری تھا، تاہم اب وہاں بھی دھرنا ختم کرادیا گیا ہے اور حب ریور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، اب شہر میں کسی جگہ بھی ٹریفک کی روانی متاثر نہیں ہے اور شہر کے تمام راستے اس وقت کھلے ہوئے ہیں۔
ساہیوال میں بھی ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ قومی شاہراہ کو 24 گھنٹے کے بعد مظاہرین کو ہٹا کر ٹریفک کے لیے کھلوا لیا ہے، اس دوران مظاہرین کے پتھراو سے 1 ایس پی، اور دو ڈی ایس پیز سمیت 51 پولیس افسران و اہلکاران زخمی ہوئے، جنہں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ تلہ گنگ میں بھی بین الصوبائی شاہراہ پر مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپیں جاری ہیں، اور پولیس اہلکار کے خلاف آنسو گیس کی شیلنگ کے ذریعے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔
ملتان پولیس کے مطابق شہر کی مختلف شاہراہوں پر پولیس اور مطاہرین کے مابین جھڑپیں جاری رہیں اور اس دوران 97 کے قریب پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں 66 کانسٹیبل،12 ہیڈ کانسٹیبل، 6 اے ایس آئی، 6 سب انسپکٹرز،5 انسپکٹرز اور 2 ایس ڈی پی او شامل ہیں، تاہم پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرکے دھرنا ختم کرادیا ہے اور تمام شاہراہیں معمول کے مطابق کھل گئی ہیں۔
دوسری جانب ملتان کے پولیس تھانہ ممتاز آباد نے ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت 48 نامزد اور 250 نامعلوم افرا د کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے، مقدمہ میں انسداد دہشت گردی، ڈکیتی، پولیس پارٹی پر حملہ، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی سمیت 10 سے زائد سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمے کے متن میں ہے کہ بہاولپور بائی پاس چوک پر مظاہرین نے مولانا سعد رضوی کی ایما پر حکومت کےخلاف نعرے بازی، روڈ بلاک اوراملاک کو نقصان پہنچایا، مظاہرین کو جب منتشر کرنے کی جب کوشش کی گئی تو پولیس پارٹی پر حملہ کیا جس میں ڈی ایس پی کینٹ سمیت 14 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔