حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا اعلان کردیا۔تحریک لبیک پاکستان پر انسداددہشتگردی ایکٹ کے تحت پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور پنجاب حکومت نے تنظیم پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے، ہم پابندی سے متعلق سمری کابینہ کو بھیج رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ختم نبوت کے قانون میں کوئی ترمیم نہیں کی،مظاہرین نے ایمبولینسزروکیں اورراستے بندکیے، مظاہروں میں 2 پولیس اہلکارشہید،340 زخمی ہوئے.
وفاقی وزیرداخلہ کاکہناتھا کہ مظاہرین ہر صورت فیض آباداوراسلام آبادآناچاہتے تھے،ہم قرار داداسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرناچاہتے تھے، مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کواغواکرکے مطالبات منوانے کی کوشش کی،جومعاہدہ کیااس پرقائم تھے اورقائم ہیں،وہ ایسامسودہ چاہتے تھے جس میں سارے لوگ یہاں سے فارغ ہوجائیں۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ختم نبوت اورناموس رسالت کے آگے وزارتیں کوئی چیز نہیں ،جی ٹی روڈاورموٹروے بحال ہو چکا ہے، ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا او قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت امن وامان کی صورتحال پر اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب انعام غنی، چیف کمشنرو آئی جی اسلام آباد، کمشنر راولپنڈی، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وزیر داخلہ نے پولیس، رینجرز اور ضلعی انتظامیہ کو علاقے کلئیر کرانے پر مبارکباد دی۔
اجلاس میں وزیرداخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ موٹرویز، جی ٹی روڑ اور باقی بڑی سڑکیں ٹریفک کے لیے کلیئر ہیں۔لیاقت باغ، ترنول، بارہ کہو، روات کے راستے بحال کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ رینجرز اور پولیس نے انتظامیہ کے ساتھ مل کر اچھا کام کیا ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، ریاست کی رٹ کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔