دلہن نے روایتی مطالبات کی بجائے 32 قیدیوں کی ضمانت اور32 نفل کی ادائیگی حق مہر میں مانگ لیا، دلہن کی جانب سے یہ شرائط رکھی گئیں تو وکیل اورگواہ دلہا کے پاس پہنچے تو دولہے نے فوراً یہ شرط قبول کرلی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تاج کالونی میں پیرکو32 سالہ صفیہ لاکھو اور45 سالہ حبیب جسکانی کا نکاح ہوا۔ صفیہ کا تعلق نوابشاہ اور حبیب جسکانی کا تعلق خیرپور ضلع سے ہے او دونوں ہی وکیل ہیں۔صفیہ لاکھو نے بتایا کہ جب گواہ اور وکیل آئے اور رضامندی کا پوچھا تو انہوں نے حق مہر میں عمر کے مطابق 32 غریب قیدیوں کی ضمانت اوراتنے ہی نفل کی ادائیگی کی شرائط بتائیں۔
صفیہ لاکھو کے مطابق انہوں نے صرف حق مہر میں نفل اور ضمانتیں لکھوائیں تاہم نکاح خواں نے کہا کہ کچھ رقم لکھوانا بھی ضروری ہے جس کے بعد باہمی مشاورت سے 11 سو روپے حق مہر لکھوایا گیا، میری شرائط کے جواب میں دولہے نے کوئی شرط نہیں رکھی، صرف ان کو قبول کیا۔
صفیہ لاکھو نے بتایا کہ حق مہر ایسا کچھ رکھنا چاہتی تھی جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے اور ہمارے لیے باعث دعا ہو۔ 32 قیدی آزاد ہوں گے تو ان گھرانوں کی دعائیں ملیں گی اور ہر ضمانت کے ساتھ ایک نفل شکرانے کی ادئیگی بھی۔
دولہا حبیب جسکانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب یہ شرائط سنیں تو انہیں اچھا لگا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ رواج کے مطابق سونا یا پیسے لکھوائے جائیں گے لیکن یہ اس کے برعکس تھا،صفیہ لاکھو اور حبیب جسکانی کی یہ ارینج میریج ہے۔ صفیہ 2012ء سے وکالت کے شعبے سے منسلک ہیں اور وہ کراچی بار اور نوابشاہ میں پریکٹس کرتی ہیں جبکہ حبیب جسکانی 2007 سے سندھ ہائی کورٹ اور ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں۔ دونوں کی اگست میں منگنی ہوئی تھی۔