قومی اسمبلی میں ارکان نے پلے کارڈ لیکر شیم شیم کی آوازیں لگائیں۔فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں ارکان نے پلے کارڈ لیکر شیم شیم کی آوازیں لگائیں۔فائل فوٹو

تحریک لبیک کو کالعدم قرار دینے کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بحث

قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) پر پابندی پر ایوان کو اعتماد میں لینے اور وزیر داخلہ سے پالیسی بیان دینے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا جس میں ریاض پیرزادہ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ایوان کو بتایا جائے تحریک لبیک کے ساتھ کیا معاہدہ ہوا تھا؟
اس پر پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ تو جا رہے ہیں لیکن معاملہ پارلیمنٹ میں نہیں لارہے، وزیر داخلہ پرانے پارلیمنٹیرین ہیں لیکن پارلیمنٹ کو کچھ نہیں بتا رہے، کس وزیر کو کس نے اتھارٹی دی تھی کہ فرانس کے سفیر کو نکالنے کی یقین دہانی کروائے؟
وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا کہ سفیر کو ملک بدر کرنے کا نہیں ایوان میں قرارداد لانے کا معاہدہ ہوا تھا، معاہدہ تھا کہ فرانس کے سفیر کی ملک بدری کا معاملے پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔

علی محمد خان نے بتایا کہ سعد رضوی کی گرفتاری تک ان سے رابطے میں رہے، بات چیت کے دوران 20 اپریل کو نکلنے کی ویڈیو آنے پر ایکشن لیا، شیخ رشید اور وزیر مذہبی امور اس ایشو پر ایوان میں پالیسی بیان دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر طیب اردگان سے بھی ایک قدم آگے رہے اور اسلامی دنیا کے سربراہان کو خطوط لکھے کہ معاملے پر یک آواز ہونے کی ضرورت ہے۔

ن لیگ کے سید عمران شاہ بولے نبی کریم ﷺ کی توہین کی سرکاری سطح پر توہین کی گئی، اس لیے فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ فرانس اور یورپی یونین کا کُل قرض 18 ارب ڈالر ہے، ہم اپنی جائیدادیں بیچ کر ادا کر دیں گے۔

اسپیکر اسد قیصر نے علی محمد خان کو پیر کے اجلاس میں ناموس رسالت پر متفقہ قرار داد لانے اور وزیر داخلہ کو مذہبی جماعت کے ساتھ معاہدے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر ایوان میں پالیسی بیان دینے کی ہدایت کردی۔

ایک موقع پر اسپیکر نے کہا کہ ارکان ہاتھ اٹھا کر بتائیں کہ کون عاشق رسول ہے تو تمام ارکان نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔

جماعت اسلامی اور جمعیت علمائے اسلام نے قومی اسمبلی میں تحریک لبیک کو کالعدم قراردینے کی مخالفت کی۔