لاہور میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان اور پولیس کے درمیان متعدد جھڑپوں کے دوران 2کارکنان سمیت 50سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
مظاہرین پارٹی کےصدر دفتر کے باہر جمع ہوگئےتھے اور ٹی ایل پی کے سربراہ سعد حسین رضوی کی گرفتاری کےخلاف نعرے بازی کررہے تھے۔ احتجاج کو ختم کرنے کے لیے صبح 8 بجے پولیس کی ایک ٹیم کو علاقے کو گھیرے میں لیا تھا۔
آپریشن کے دوران ملتان روڈ کےقریب پولیس اورمظاہرین کےمابین تصادم ہوا، جس کےباعث 11پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
سی سی پی او لاہور کے ترجمان رانا عارف نے میڈیا کو بتایا کہ ٹی ایل پی کے کارکنوں نے ایک ڈی ایس پی عمر فاروق بلوچ کو ‘بے دردی سے تشدد کیا’ اور پانچ کانسٹیبلز اور 2رینجرز اہلکاروں سمیت کئی عہدیداروں کو یرغمال بنالیا۔
پولیس اور رینجرز نے لاہور کے اہم چوک پر کئی روز سے قابض مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آپریشن کیا ہے۔آپریشن کے دوران پولیس نے لاہور کے یتیم خانہ چوک کی جانب جانے والے تمام راستے بند کر دیے۔
آپریشن کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ تازہ صورتحال سے متعلق حکومت کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔