سپریم کورٹ میں جسٹس فائزعیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت جاری ہے جس دوران جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگست کو 2009 کو جسٹس عیسیٰ جج بنے، آپ نے پانچ اگست کے بعد کی ٹرانزیکشنزکی وضاحت دینی ہے،جو رقم لندن منتقل ہوئی وہ فلیٹس کی خریداری کے برابر ہے ، آپ سے ہمدردی ہے لیکن آپ کے شوہر عوامی عہدہ رکھتے ہیں۔
سپریم کورٹ کادس رکنی بینچ جسٹس فائزعیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کر رہاہے جس دوران جسٹس مقبول باقرنے ریمارکسدیتے ہوئے کہا کہ آپ کی دی ہوئی دستاویزات پڑھ چکے ہیں ، مناسب ہو گا کہ مختصر دلائل دیں ، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ایف بی آر کی رپورٹ عدالتی فیصلے کے نتیجے مین آئی ، عدالتی فیصلے میں کیا غلطی ہے وہ بتائیں ۔ سریناعیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میرے بینک اور ٹیکس ریکارڈ کا جائزہ میراشوہر تک نہیں لے سکتا ، میرے ٹیکس معاملات ذاتی ہیں،شوہرسے بھی خفیہ ہیں، ایف بی آر کی رپورٹ میری اجازت کے بغیر سپریم کورٹ بھی نہیں دیکھ سکتی ، ٹیکس معاملات پر مبنی ایف بی آر کی رپورٹ تمام ججز نے پڑھی ، خفیہ رپورٹ میرے علم میں لائے بغیر جمع کرواناغیر قانونی ہے ، میری اجازت کے بغیر میرا ٹیکس ریکارڈ سپریم جوڈیشل کونسل بھی نہیں دیکھ سکتی ، چیئرمین ایف بی آر کا رپورٹ پیش کرناغیر قانونی ہے ،ٹیکس ریکارڈ میرااور ایف بی آر کا باہمی معاملہ ہے ، آدھے سچ پر مبنی رپورٹ کاکچھ حصہ لیک کر دیا گیا ، فواد چوہدریاور شہزاد اکبر جیسے لوگ ایک لائن پکڑ کر ڈھنڈورا پیٹیں گے ،سپریم کورٹ سے اپنا بیان واپس لینے کیاستدعا کرتی ہوں۔ جسٹس منیباختر نے کہا کہ یہ ممکن نہیں ججزدستاویزات کاجائزہ سائل کی مرضی پر لیں ، گزشتہ روزآپ اور جسٹس فائزعیسیٰ نے ایف بی آرکی رپورٹ مانگی تھی ۔عدالت نے کہا کہ کسی فریق کو درخواست کرنے پر خفیہ رپورٹ نہیں دی جا سکتی ، سرینا عیسیٰ نے کہاکہ رپوٹ کیلیے درخواست نہیں کی ، عدالت نے خود دینے کاحکم دیا ۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 5اگست کو 2009 کو جسٹس عیسیٰ جج بنے ، آپ نے پانچ اگست کے بعد کی ٹرانزیکشنز کی وضاحت دینی ہے ،جو رقم لندن منتقل ہوئی وہ فلیٹس کی خریداری کے برابر ہے ، آپ سے ہمدردی ہے لیکن آپ کے شوہرعوامی عہدہ رکھتے ہیں ، دو لاکھ 30 ہزار پاﺅنڈ جنوری 2010 میں تعلیم کی غرض سے منتقل کیا گیا ، آپ نے موقف اپنایا کلفٹن کی اراضی فروخت کی تھی ، آپ نے بیشتر رقم کیش منتقل کی ، جو معلومات دو سال پہلے ملنی چاہیے تھیں وہ آج تک نہیں ملیں،آپ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بہت کچھ بتا سکتے تھے جو نہیں بتایا گیا ، جسٹس منیب نے کہا کہ ایف بی آر رپورٹ کی معلومات سے بہت سوال اٹھتے ہیں ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو تفصیل دینا ہوگی کہ کون سی جائیداد فروخت کی تھیں۔
سریناعیسی نے کہاکہ عدالتی سوالت کے جواب دینے کی کوشش کروں گی ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ نے معاملہ ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم چیلنج کیا ہے ،حکم برقرار رہا تو آپ کی ایف بی آر سے شکایت متعلقہ فورم پر ہوگی ۔
سرینا عیسیٰ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آف شور کمپنی کو تسلیم کیا تھا ، عمران خان کیلیے جو معیار رکھا گیا وہ میرے لیے نہیں ، عمران خان سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں میں نہیں،میرے خلاف دیا گیا حکم واپس لیا جائے۔
جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو باقاعدہ سماعت کاموقع فراہم کیا جائے گا ،آپ 18 جون 2019 کا اپنا بیان کھولیں، سریناعیسیٰ نے کہا کہ مجھے کوئی باضابطہ نوٹس جاری نہیں کیا گیا ،جسٹس منیب اخترنے ریمارکس دیے کہ میں جج ہوں آپ میرے سوال کا جواب دینے کی پابند ہیں ،عدالتی کارروائی آپ نے نہیں ججزنے چلانی ہے ۔