سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت جاری ہے جس دوران جسٹس منیب نے سرینا عیسیٰ سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روزسوال پوچھنے کا مقصد دل دکھانا نہیں تھا ۔
سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی فل بینچ جسٹس فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کی سماعت کر رہاہے جس دوران جسٹس فائزنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے بزرگ آدمی کو مشکل کام پر لگا دیاہے ، جسٹس منظور ملک نے کہا کہ آپ نے بزرگ کس کو کہا ، فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ میرے بال سفید ہو گئے ہیں اس لیے بوڑھا ہو گیاہوں ، جسٹس منظور ملک نے جواب دیا کہ بالوں سے کوئی بوڑھا ہوتاہے نہ ہی سیانا ۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منیب اختر نے جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ سے معذرت کرلی ، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ روزسوال پوچھنے کا مقصد دل دکھانا نہیں تھا ، اگرآپ کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتاہوں ۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ تین سوالوں کے تحریری جواب جمع کراﺅں گا ، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہر سائل کے ساتھ عدالت کا یکساں رویہ ہونا چاہیے ، جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ بارکے وکیل تحریری دلائل جمع کروا چکے ہیں ، وفاق کو دلائل دینے دیں تاکہ کیس ختم ہو ، بار بار کہا جاتاہے کہ میری وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے ۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنا سمجھدار نہیں کہ تحریری دلائل پراکتفا کر سکوں ، جسٹس منظور ملک نے فائز عیسیٰ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا روزہ ہے پانی کا بھی نہیں کہہ سکتے ، تھوڑا حوصلہ رکھیں اور دوسروں کی بات بھی سنا کریں ، جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ وجہ کچھ بھی ہو میری اہلیہ بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔