زرغون روڈ سرینا چوک پر واقع ہوٹل کی پارکنگ میں دھماکے سے 5 افراد جاں بحق اور دو سرکاری افسروں سمیت 12 افراد زخمی ہوگئے۔
تحقیقات کے دوران پولیس کومزید شواہد ملے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے یہ خدشہ ظاہرکیا جارہا ہے کہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے اور اطلاعات کے مطابق اس دھماکے کی ذمے داری بھی قبول کرلی گئی ۔
ڈی آئی جی کوئٹہ اظہر اکرام نے میڈیا کو بتایا کہ گزشتہ روز ہوٹل کی پارکنگ میں ہونے والی دہشت گردی میں 40 سے 50 کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا ، جس حصے میں دھماکا ہوا وہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج ملی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کارکے پارکنگ میں داخل ہوتے ہی دھماکا ہوجاتا ہے، کار سے کوئی شخص نکلتا دکھائی نہیں دیتا، اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ دھماکا خود کش تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں دھماکے کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج اور افسوس کا اظہارکرتے ہوئے چیف سیکریٹری بلوچستان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چینی سفیر بھی ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے تاہم دھماکے کے وقت وہ ہوٹل میں موجود نہیں تھے۔
انگریزی جریدے گلوبل ویلج اسپیس اور سینئر صحافی سلمان مسعود نے بتایا کہ پاکستانی طالبان ( ٹی ٹی پی) نے کوئٹہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اورکہا ہے کہ انہوں نے مقامی اورغیرملکیوں کو ٹارگٹ کیا تاہم کسی بھی ہدف کی شہریت نہیں بتائی ۔