جہانگیر ترین ضمانت میں توسیع کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سے کچھ لوگوں نے وزیراعظم سے میری ملاقات کی یقین دہانی کرائی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا کہ کوئی شیئر ہولڈر میرے خلاف مدعی نہیں سب مجھ سے خوش ہیں ،میرے خلاف مقدمہ فوجداری نہیں ، یہ کیس ایف آئی اے کا نہیں ، یہ ایس ای سی پی اور ایف بی آرکے کیسز ہیں ، عدالت سے انصاف ضرور ملے گا۔ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوا تو (ن) لیگ نے میرے کاروبارکی چھان بین کرکے نوٹس بھیجے لیکن (ن) لیگ نے بھی سول کیس کو فوجداری کیس نہیں بنایا۔
جہانگیر ترین نے کہا کہ حکومتی کمیٹیوں کی خبرٹی وی پردیکھی لیکن ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا، میں نے کہا حکومتی کمیٹی سے کوئی بات نہیں کریں گے ، عمران خان سے دیرینہ تعلق اورایسا رشتہ ہے جو کمزور نہیں ہونا چاہیے، میں نے اورعمران خان نے مشترکہ جدوجہد کی ہے، میری جانب سے ساتھیوں کو دعوت افطار دی گئی تھی اس سے ایک دن پہلے اسلام آباد سے کچھ لوگوں نے رابطہ کیا اور یقین دہانی کروائی کہ آپ کے گروپ کی چند دنوں میں وزیر اعظم سے ملاقات ہوگی۔
اس موقع پر جہانگیر ترین کے حامی اور صوبائی وزیر نعمان لنگڑیال نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے یقین دلایا ہے کہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا، انہوں نے کہا جہانگیر ترین کی خدمات ہیں ۔
اس سے قبل دوسری جانب ایڈیشنل سیشن جج حامد حسین نے شوگر ملز کے ذریعے منی لانڈرنگ کے 2 مختلف مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی عبوری ضمانتوں پر سماعت کی، عدالت نے جہانگیر ترین اورعلی ترین کی ضمانت میں 3مئی تک توسیع کردی۔