لاہور: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا بڑا گروپ دوسری جماعتوں سے رابطے میں ہے۔
جاتی امرا رئیونڈ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں کورونا میں بہت تیزی آئی ہے، پڑوسی ممالک سے بھی کوروناآنےکا شدیدخطرہ ہے اور کراچی میں بھی تیزی کے ساتھ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں، سیاسی مقصد کے لئے عوام کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتی تھی، کراچی کےعوام کی زندگیوں کی خاطر میں نے باہم مشورے کے ساتھ کراچی کا دورہ ملتوی کردیا ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ این اے 249 کے مسائل کا علم ہے، وہاں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے جسے فوری طور پر حل کیا جائے گا، 2018 میں اس حلقے سےشہبازشریف ہزاروں ووٹوں سے جیت چکے تھے لیکن عوام کے ووٹ پر ڈالا ڈال کر دیگر حلقوں کی طرح یہاں بھی چوروں کو مسلط کیا گیا، دھاندلی سے اقتدار میں آنے والوں نے عوام کے مسائل پر توجہ نہیں دی، تہترسال میں اتنی نالائق،جھوٹی نااہل حکومت نہیں آئی، نالائق اعظم کےدورمیں چینی 130 روپے کلو بیچی جارہی ہے، مجھے کراچی کی ترقی سے متعلق بات کرنی ہے مجھے کسی پر کیچڑ نہیں اچھالنا، کراچی کے ساتھ جو ہونا تھا وہ ہوچکا، اب عوام نے کس کو موردالزام ٹھہرانا ہے فیصلہ ووٹ دے کر ہوجائے گا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اس کی تمام جماعتیں آج بھی متحد ہیں، اور رمضان کے بعد کیا لائحہ عمل بناتی ہے اجلاس میں فیصلہ ہو جائے گا، جو فیصلے ہوں گے عوام کے حق میں اچھے ثابت ہوں گے، عوام پی ڈی ایم کے ساتھ باہر نکلی اور حکومت کانپتی رہی، ہمارے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، پیپلزپارٹی والوں نے اگر راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کیا توذمہ دار وہ خود ہیں، باپ سے ووٹ لینے پرمجھےاصولی بات کرناپڑی کیوں کہ اس حرکت سے پی ڈی ایم بیانیےکونقصان پہنچا، اب بھی ہم ایک جمہوری سیاسی جماعت کی طرح ضمنی انتخابات میں ایک دوسرے کے مقابلے میں کھڑے ہیں، سیاسی مقابلےکوذاتی رنگ نہیں دیناچاہتے، چیئرمین پیپلزپارٹی کے ساتھ میرا بہت اچھا تعلق ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ نوازشریف مکمل طور پر ملکی سیاست میں شامل ہیں، حکومت نے انہیں کھینچ کر پاکستان لانے کی بہت کوشش کی، لیکن برطانیہ میں انصاف نہیں بکتا، اس لئے حکومت کی کوئی چال کام نہ آئی، اب کچھ نہ ہوسکا تو توشہ خانہ کیس میں راتوں رات مضحکہ خیزکارروائیاں کی گئیں، نوازشریف کوسیاسی سرگرمیوں سے دوررکھنے کے لیے اشتہاری قرار دیاگیا، مجھے بیرون ملک بھیجنا بھی حکومتی خواہش ہے، مجھے پلیٹ میں رکھ ک ربھی ٹکٹ دیں گے پھر بھی نہیں جاؤں گی، اب یہ ہمارے گھروں تک پہنچ گئے ہیں، گھر سب کے ہوتے ہیں پر وقت کسی کا نہیں ہوتا، جب بھی نوازشریف کو محسوس ہوگا کہ ان کو خطرہ نہیں تو وہ اپنے گھر اپنے ملک واپس آئیں گے، اور جب نوازشریف سیاسی میدان میں ہوگا تو کسی سلیکٹڈ یا سلیکٹرکی نہیں چلےگی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ لوگ کہتے تھے کہ مسلم لیگ ن ش بن جائے گی، لیکن ایسا بھی نہ ہوسکا، شہبازشریف اور حمزہ شہبازآج بھی نوازشریف کا ساتھ چھوڑنےکوتیارنہیں، شہباز شریف تھوڑی سی آمادگی ظاہر کرتے تو آج وزیراعظم ہوتے، دڑاروں کے خواہشمند حضرات کو ہمیشہ کی طرح مایوسی ہوگی، یہ لوگ اپنی فکر کریں، پی ٹی آئی کا بڑا گروپ دوسری جماعتوں سے رابطے میں ہے۔